سعودی عرب یمن میں فضائی کارروائی کر رہا ہے: سعودی سفیر
سعودی عرب کے امریکہ میں سفیر کے مطابق ان کی فوج نے یمن میں صدر ہادی کی درخواست پر شیعہ حوثی قبائلیوں کے خلاف فوجی آپریشن شروع کر دیا ہے۔
امریکہ میں سعودی کے سفیر عادل الجبير کے مطابق یمن کے صدر عبدالربوہ منصور ہادی کی قانونی حکومت کو بچانے کے لیے ان کے ملک نے یہ قدم اٹھایا ہے۔
یمن: ایران، سعودی کا میدان جنگ؟
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب ہمسایہ ملک یمن کے لوگوں کی حفاظت اور اس کی
قانونی حکومت کو بچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔
واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس میں سعودی سفیر عادل الجبير نے کہا کہ فوجی کارروائی گرینج کے معیاری وقت 23:00 پر شروع کی گئی۔
سعودی عرب یمن کے شہریوں اور قانونی حکومت کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا: سعودی سفیر
انھوں نے کہا کہ فوجی کارروائی میں فضائی طاقت استعمال کی جا رہی ہے اور اس دیگر خیلجی ریاستوں کی حمایت بھی شامل ہے۔
یمن کے صدر عبدالربوہ منصور ہادی نے عدن چھوڑنے سے پہلے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا تھا کہ وہ حوثی قبائلیوں کے خلاف کارروائی کی خواہش مند ریاستوں کی حمایت کرے۔
اس کے علاوہ انھوں نے گلف تعاون کونسل جی سی سی اور عرب لیگ سے بھی مداخلت کی اپیل کی تھی۔
اس سے پہلے برطانوی خبررساں ادارے روائٹرز نے اطلاع دی ہے کہ سعودی حکام نے یمن کے ساتھ اپنی سرحد پر فوج کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔
پیر کو سعودی عرب کے وزیر خارجہ سعود الفیصل نے کہا تھا کہ یمن میں عدم استحکام کا پرامن حل نہ نکالا گیا تو خلیجی ممالک یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف ’ناگزیر اقدامات‘ کر سکتے ہیں۔
اس سے پہلے سعدوی عرب نے یمن کی سرحد پر سکیورٹی فورسز کی تعداد میں اضافہ کر دیا تھا
دوسری جانب یمن میں ایران نواز شریعہ حوثی قبائلیوں نے حالیے دنوں بڑی تیزی سے پیش قدمی کی ہے۔
یمن سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حوثی قبائلی جنگجو عدن شہر پر قبضہ کرنے کے قریب ہیں اور اس وقت شہر کے مضافات میں جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
اس سے پہلے قبائلیوں کی شہر کی جانب پیش قدمی کے بعد صدر عبدالربوہ منصور ہادی عدن کے صدارتی محل سے فرار ہو کر کسی نامعلوم مقام کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق اس وقت عدن شہر کے مضافات میں قبائلیوں کی صدر ہادی کی حامی سکیورٹی فورسز سے جھڑپیں ہو رہی ہیں جبکہ شہر کے ہوائی اڈے پر باغیوں نے قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
حوثی قبائلیوں کی پیش قدمی جاری
عدن شہر سے ساٹھ کلو میٹر دور اس ہوائی اڈے سے گزشتہ ہفتے امریکی اور مغربی فوجی ماہرین کو واپس بلا لیا گیا تھا
یمن سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حوثی قبائلی جنگجو عدن شہر پر قبضہ کرنے کے قریب ہیں اور اس وقت شہر کے مضافات میں جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
اس سے پہلے قبائلیوں کی شہر کی جانب پیش قدمی کے بعد صدر عبدالربوہ منصور ہادی عدن کے صدارتی محل سے فرار ہو کر کسی نامعلوم مقام کی طرف روانہ ہو گئے ہیں جبکہ حوثی باغیوں نے ان کی گرفتاری پر انعام کا اعلان کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس وقت عدن شہر کے مضافات میں قبائلیوں کی صدر ہادی کی حامی سکیورٹی فورسز سے جھڑپیں ہو رہی ہیں جبکہ شہر کے ہوائی اڈے پر باغیوں نے قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
سرکاری اہلکاروں نے صدر ہادی کے بیرون ملک جانے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس وقت عدن میں ہی نامعلوم مقام پر موجود ہیں۔
دوسری جانب امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا کہ ان کا صدر ہادی سے دن کے پہلے حصے میں رابطہ تھا لیکن اب وہ کمپاؤنڈ میں نہیں ہیں لیکن اس وقت ان معلومات کا تبادلہ نہیں کر سکتے ہیں کہ وہ کہاں ہیں۔
حوثی باغیوں اور ان کے اتحادیوں نے یمن کے سب سے بڑے فضائی اڈے پر بدھ کی صبح قبضہ حاصل کر لیا تھا
حوثی باغیوں اور ان کے اتحادیوں نے یمن کے سب سے بڑے فضائی اڈے پر بدھ کی صبح قبضہ حاصل کر لیا تھا۔
عدن شہر سے ساٹھ کلو میٹر دور اس ہوائی اڈے سے گزشتہ ہفتے امریکی اور مغربی فوجی ماہرین کو واپس بلا لیا گیا تھا۔
صدر عبدالربوہ منصور ہادی دارالحکومت صنعا پر باغیوں کے قبضے کے بعد عدن منتقل ہو گئے تھے اور یہاں سے اپنا اقتدار بچائے ہوئے تھے۔
یمن میں حوثیوں کے زیرِ قبضہ سرکاری ٹی وی چینل پر منصور ہادی کی گرفتاری پر ایک لاکھ ڈالر انعام کا اعلان کیا ہے۔
حوثی قبائل کی پیش قدمی کے باعث یمن میں جاری خانہ جنگی میں ہمسایہ خلیجی ممالک کی مداخلت کا خطرہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے وزیر دفاع میجر جنرل محمود الصباحی اور ان کے اعلی فوجی مشیروں کو جنوبی شہر لہج سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
حوثی قبائل کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا ہے کہ حوثی ملک کے جنوبی حصے پر قبضہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ انھوں نے کہا کہ ان کی افواج عدن میں عارضی طور پر رہیں گی۔
منگل کو اطلاعات کے مطابق حوثی جنگجو اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے حامی فوجی ساحلی شہر مخا اور ضالع میں داخل ہو گئے ہیں۔
سیکورٹی حکام اور رہائشیوں کا کہنا ہے کہ حوثی جنگجوؤں اور سابق صدر کے حامی فوجی توپ خانے، جہاز گرانے والی توپوں، خود کار ہتھیاروں سے مسلح ہیں اور ان کی عبدالربوہ منصور ہادی کے حامی ملیشیا اور قبائلیوں سے جھڑپیں ہوئی ہیں۔
روئٹرز کے مطابق باغی اس کے علاوہ تعز سے مغرب کی جانب واقع ساحلی شہر مخا میں بھی داخل ہو گئے ہیں۔
یہ شہر دفاعی لحاظ سے کافی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ بحیرہ قلزم اور خلیج عدن کو ملانے والی آبنائے باب المندب پر واقع ہے اور یہ تیل کی تجارت کا ایک مصروف سمندری راستہ ہے۔