ہندی پہلی سعودی خاتون ہیں جنھوں نے جہاز اڑانے کا لائسنس حاصل کیا ہے
سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کو جہاز اڑانے کا لائسنس دے دیا گیا ہے۔ سعودی عرب کے اخبار عرب نیوز میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق 35 سالہ خاتون حنادی الہندی نے شہزادہ الولید بن طلال کی سیاحتی کمپنی کے لیے بطورِ ہواباز کام شروع کر دیا ہے جہاں وہ چھوٹے اور ’وائڈ باڈیڈ‘ لگژری جہاز اڑ رہی ہیں۔ سعودی عرب: ڈرائیونگ کی خلاف ورزی پر خاتون گرفتار سرپرست نہیں تو شیشہ بھی نہیں سعودی عرب کے صحراؤں کا سرسبز ماضی ہندی پہلے ہی سے تربیت یافتہ پائلٹ تھیں لیکن ابھی تک انھیں سعودی عرب میں جہاز اڑانے کا موقع نہیں ملا تھا۔ تاہم اب شہزادہ الولید کی سفارش پر انھیں حکام کی طرف سے ملک کے اندر جہاز اڑانے کی اجازت کا سرٹیفیکیٹ مل گیا ہے۔ ہندی کا کہنا ہے کہ کسی پائلٹ کے لیے یہ انتہائی مشکل صورت حال ہے کہ وہ اپنے ہی ملک میں جہاز نہ اڑا سکے۔ ہندی نے اخبار سعودی گزٹ کو بتایا کہ ان کے والد کی خواہش تھی کہ ان کے بچوں میں سے کوئی پائلٹ بنے۔ ہندی ایک سعودی شہزادے کی کمپنی میں پائلٹ کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں ہندی نے بتایا کہ جب انھوں نے سنہ 2001 میں مڈل ایسٹ اکیڈمی آف ایوی ایشن میں درخواست دی تو کمپنی کا مینیجر اس قدر حیران ہوا کہ اس نے ان کے والد سے پوچھا کہ کیا وہ واقعی اس بات کے حق میں ہیں کہ ان کی بیٹی ایک ایسا پیشہ اختیار کرے جو روایتی طور پر صرف مردوں کے لیے مخصوص ہے۔ ہندی نے ایک ایسے ملک میں جہاز اڑانے کا لائسنس حاصل کر لیا ہے جہاں عورتوں کو گاڑی چلانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ سعودی خواتین ایک عرصے سے گاڑی چلانے کی آزادی حاصل کرنے کے لیے کوششیں کر رہی ہیں لیکن گذشتہ سال اکتوبر میں ایک حکومتی ترجمان نے وا
شگاف الفاظ میں کہا تھا کہ عورتوں کو گاڑی چلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔