سعودی عرب کے مفتی اعظم اور سینئر اسکالرز کمیشن اور افتاء کونسل کے چئیرمین شیخ عبدالعزیزالشیخ نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد دولت اسلامیہ ‘داعش’ کو شکست دے گا۔
شیخ عبدالعزیز نے سعودی اخبار ‘عکاظ’ سے بذریعہ ٹیلی فون بات کرتے ہوئے کہا کہ داعش کے جنگجو اسلام اور مسلمانوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے داعش کو اسرائیلی فوج کا حصہ قرار دیا۔
مفتی اعظم کا کہنا تھا “انہیں [داعشی جنگجوئوں کو] اسلام کے پیروکار نہیں سمجھا جاسکتا۔ بلکہ انہیں خوارجیوں کی ہی ایک قسم سمجھا جائے جنہوں نے اسلامی خلافت کے خلاف پہلی بار بغاوت کرتے ہوئے مسلمانوں کو “کافر قرار دیتے ہوئے ان کے قتل کی اجازت دی تھی۔
“داعش کے ایک رہنما کی جانب سے اسرائیل کے خلاف ایک حالیہ دھمکی کا حوالہ دیتے ہوئے شیخ عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف یہ دھمکی ایک جھوٹ ہے کیونکہ داعش حقیقت میں اسرائیلی فوج ہی کا حصہ ہے۔”
شام میں اپوزیشن کی سب سے بڑی مسلح ملیشیا ‘جیش الاسلام’ نے جمعہ کے روز روسی بمباری میں ہلاک ہونے والے اپنے کمانڈر زھران علوش کے جانشین کا تقرر کر دیا ہے۔ جیش الاسلام کے نئے سربراہ عصام بویضانی کا تعلق دوما ہے۔
یاد رہے کہ زھران علوش اپنے متعدد ساتھیوں کے ہمراہ اس وقت ہلاک ہوئے جب روسی لڑاکا طیاروں نے جیش الاسلام کی فوجی قیادت کے ایک اہم اجلاس کو نشانہ بنایا۔
اس کارروائی میں جیش الاسلام کے پانچ اہم کمانڈروں سمیت 08 دیگر جنگجو مارے گئے۔ یہ تمام افراد دوما کی قریبی بلدیہ اوتایا میں ایک خفیہ فوجی ٹھکانے میں اجلاس کے دوران مارے گئے۔ یہ علاقہ جیش الاسلام کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
ادھر ماسکو نے جیش الاسلام کے کمانڈر کی ہلاکت پر معنی خیز خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور نہ ہی اس بات کی تصدیق کی جا رہی ہے کہ الغوطہ الشرقیہ پر حملے کرنے والے طیارے روسی تھے۔
زھران علوش کی ہلاکت سے کچھ دیر پہلے الغوطہ کی متعدد میونسپلٹیز بالخصوص حمویریہ اور عربین پر روسی طیاروں کی شدید بمباری کی اطلاعات آتی رہی ہیں جس میں دسیوں افراد کی ہلاکت کی بھی خبریں گردش میں رہیں۔
جیش الاسلام کے نئے سربراہ عصام بویضانی المعروف ‘ابو ھمام’ کا تعلق شامی شہر دوما سے ہے اور ان کا تعلق علاقے کے معروف خاندان سے ہے۔ ان کی ولادت 1975ء میں ہوئی اس حوالے سے وہ جیش الاسلام کے مقتول کمانڈر سے عمر میں چار برس چھوٹے ہیں۔
ابو ھمام کا نام دو مرتبہ اشتہاریوں میں شامل کیا گیا۔ ایک مرتبہ یہ کارروائی عمومی انٹلیجینس کی جانب سے 2014ء میں کی گئی جبکہ 2009ء میں پہلی مرتبہ پولیٹکل سیکیورٹی کے شعبے نے ابوھمام کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے۔