سعودی عرب کے وزیر دفاع اور نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان السعود آج پاکستان پہنچ رہے ہیں۔ تین دنوں کے دوران یہ کسی بھی سعودی اعلیٰ عہدیدار کا پاکستان کا دوسرا دورہ ہے۔
پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان السعود خطے کی صورتحال پر پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سے ملاقات کریں گے۔
اپنے مختصر دورے پر سعودی وزیر دفاع پاکستانی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں میں دلچسپی کے باہمی امور پر بھی بات چیت کریں گیں۔
ایران و سعودی عرب ’خطرناک ترین موڑ‘ پر
’عرب و عجم کشیدگی میں وقت آنے پر ثالثی کریں گے‘
سعودی ایران تنازع میں پاکستان کی ’عدم مداخلت کی پالیسی‘
وضح رہے کہ اس سے قبل جمعرات کو سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے پاکستان کا مختصر دورہ کیا تھا ہے۔
سعودی وزیرِ خارجہ نے جمعرات کی شام پاکستان پہنچنے کے بعد پاکستان کی برّی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، وزیر اعظم نواز شریف اور مشیرِ خارجہ سرتاج عزیز سے الگ الگ ملاقاتیں کیں تھیں۔
وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات میں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کے بارے میں تازہ ترین صورتحال پر بات چیت کی تھی۔
سعودی وزیر دفاع کے دورہ پاکستان کے بارے میں بھی بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ ان کے دورے کا مقصد سعودی عرب کی جانب سے ایران کے خلاف اضافی اقدامات پر غور کے لیے پاکستان کی حمایت کا حصول ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امُور سرتاج عزیز نے کہا تھا ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی میں مسلم امہ کو اپنا کردار ادار کرنا چاہیے، نہیں تو دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا فائدہ دہشت گرد اور شدت پسند اُٹھا سکتے ہیں۔
جی سی سی میں سعودی عرب سمیت چھ عرب ممالک شامل ہیں
سرتاج عزیز نے کہا کہ ’وہاں جو تفرقہ بڑھ رہا ہے اس کو شیعہ سنّی کا نام دیا جا رہا ہے۔ یہاں (پاکستان میں) اس کا اثر نہیں ہونا چاہیے کہ ایک دوسرے کے خلاف جلوس نکالے جائیں ہمیں بہت سوچ سمجھ کر اور احتیاط سے آگے بڑھنا ہے اس کشیدگی کو ہوا نہیں دینی چاہیے۔‘
انھوں نے کہا کہ پاکستان کو ایران اور سعودی عرب کے درمیان اس تناؤ میں احتیاط برتنی چاہیے۔
دوسری جانب گلف کوآپریشن کونسل میں شامل سنی عرب ریاستوں کے وزرا خارجہ نے ایران کے ساتھ سفارتی تنازع پر سعودی عرب کو ’مکمل حمایت‘ کا یقین دلایا ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق گلف کوآپریشن کونسل کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ’شیعہ عالم شیخ نمر کو سزائے موت دیے جانے کے بعد ایران میں سعودی عرب کے سفارتخانے پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔‘
گلف کوآپریشن کونسل میں شامل چھ ممالک کے وزار خارجہ کے درمیان ایک غیر معمولی ملاقات کے بعد جاری کیے گئے بیان میں ’سعودی عرب کے معاملات میں ایران کی مداخلت پر تنقید بھی کی گئی ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’تہران کی تنقید نے سعودی سفارتی مشن کو نشانہ بنانے کی جارحیت اور غصے کو بڑھاوا دیا ہے۔‘
ایس پی اے کے مطابق جی سی سی میں شامل ممالک کے وزرا خارجہ نے ایران کی مداخلت کا جواب دینے کے لیے موثر حکمت عملی تشکیل دینے پر اتفاق کیا ہے۔
تمام وزرا نے بین الاقوامی برادری سے کہا ہے کہ ’وہ بھی ایران کو اچھے ہمسائیوں کے اصولوں کی عزت کرنے، خطے کو غیر مستحکم کرنے کی کارروائیوں کو روکنے، دہشت گردی کی حمایت بند کرنے اور جی سی سی میں شامل ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے پر مجبور کریں۔‘