واشنگٹن، 19 دسمبر (رائٹر) امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اعلی ہندوستانی افسر سے مل کر ہندوستانی سفارت کار کی پچھلے ہفتے گرفتاری اور جامہ تلاشی کے معاملے پر افسوس ظاہر کیا ہے۔کیری نے کل ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر شیو شنکر مینن سے مل کر اس سفارتی بحران کو ختم کرنے کی کوشش کی جو 12 دسمبر کو دیویانی کھوبرا گڑے کی گرفتاری سے پیدا ہوا ہے۔دیویانی پر ویزا کے فراڈ اور اپنی ملازمہ کو کم اجرت دینے کے الزام میں باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا تھا اور اس کے بعد ان کی جامہ تلاشی کی گئی تھی، جس پر ہندوستان میں ہنگامہ ہوا تھا اور اس واقعہ کی شدید مذمت کی گئی تھی اور اسے دوست سمجھے جانے والے امریکہ میں سینئر سفارتکار کے ساتھ توہین آمیز سلوک بتایا گیا تھا۔اس کے جواب میں ہندوستان نے بھی ایک روز قبل نئی دہلی میں واقع امریکی سفارت خانہ کے اطراف سے سیکورٹی کے لئے کھری کی گئی رکاوٹوں کو ہٹا دیا گیا تھا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان میری ہارف نے اس تحریری بیان میں کہا کہ “چونکہ مسٹر کیری بھی دیویانی کی ہم عمر دو بیٹیوں کے باپ ہیں اس لئے وہ محترمہ دیویانی کی گرفتار ی پر ہندوستان میں ظاہر کئے گئے احساسات کو وہ اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ہارف نے کہا کہ مسٹر مینن کے ساتھ اپنی بات چیت میں وزیر خارجہ کیری نے اس واقعہ پر افسوس اور فکرمندی ظاہر کی ہے جس کی وجہ سے ہندوستان کے ساتھ ہمارے قریبی تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔سفارت کی دنیا میں افسوس کے اظہار کو معافی نہیں سمجھا جاتا ۔ ہارف نے بتایا ہے کہ کیری نے مینن کے ساتھ بات چیت میں لفظ “افسوس” استعمال کیا تھا۔ انہوں نے اس بات کا جواب دینے سے انکار کردیا کہ یہ معافی کے مترادف ہے یا نہیں ۔
وہائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہا کہ انتظا میہ گرفتاری کے اس معاملے پر غور کر رہی ہے اور چاہتی ہے کہ اس سلسلے میں طریقہ کار پر عمل بھی کیا جائے اور اخلاقیات کا بھی پورا خیال رکھا جائے۔ کارنی نے کہا کہ وہائٹ ہاؤس میں ہندوستانی افسران سے کہا ہے کہ اسے توقع ہے کہ نئی دہلی حکومت ہندوستان میں امریکی سفارتکاروں کے تحفظ اور سلامتی کے لئے اپنی تمام ذمہ داریوں کو پورا کرے گی۔امریکی محکمہ انصاف نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دیویانی کی برہنہ جامہ تلاشی لی گئی تھی۔ جس میں یہ جانچ بھی شامل ہوتی ہے کہ کسی نے اپنے جسم میں کوئی چیز تو نہیں چھپا رکھی ہے۔دیویانی نے اپنے ساتھیوں کو بھیجے ای میل میں بتایا ہے کہ انہیں بار بار ہتھ کڑی لگائی ،جسمانی تلاشی لی گئی اور انہیں جرائم پیشہ افراد کے ساتھ رکھا گیا حالانکہ انہیں سفارتکار ہونے کی وجہ سے ان چیزوں سے چھوٹ ملی ہوئی ہے۔