سلمان خان بدھ کی صبح مقررہ وقت پر سفید قمیص میں عدالت پہنچے
بالی وڈ اداکار سلمان خان کو ممبئی کی سیشن عدالت نے بدھ کی صبح قتلِ خطا کا مجرم قرار دیا ہے اور انھیں پانچ سال قید کی سزا س
نائی گئی ہے۔
سلمان خان کو مجرم ٹھہرائے جانے سے ہندی فلم انڈسٹری کو بھی جذباتی دھچکہ تو پہنچا ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا فلمی صنعت کو مالی نقصان کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
عدالت کے فیصلے کی تاریخ قریب آتے ہی اداکار سلمان خان سمیت کئی فلم سازوں اور تقسیم کاروں کی نیندیں اڑ گئی تھی۔
ان کی دو فلمیں ’بجرنگی بھائی جان‘ اور ’پریم رتن دھن پایو‘ شوٹنگ کے آخری مراحل میں ہیں اور فلمی دنیا کے ماہرین کے اندازوں کے مطابق ان فلموں پر 170 کروڑ روپے داؤ پر لگے ہیں۔
اس کے علاوہ سلمان کم از کم دس بڑی کمپنیوں کے اشتہارات میں بھی آتے ہیں جن کی مالیت دو سو کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔
سلمان خان بالی ووڈ کے ٹاپ سٹارز میں شمار کیے جاتے ہیں اور جس فلم میں سلمان ہوتے ہیں وہ فلم ان کے نام سے ہی چل جاتی ہے۔ اسی وجہ سے آج کے دور میں سلمان خان فلم سازوں کی پہلی پسند بنے ہوئے ہیں۔
سلمان خان بالی وڈ کے معدودے چند کامیاب ترین اداکاروں میں ہیں
فیصلے سے قبل بی بی سی ہندی کی مدھو پال سے بات کرتے ہوئے ممبئی کے معروف تھیٹر گیٹی گلیکسی اور مراٹھا مندر کے مالک منوج دیسائی کا کہنا تھا کہ ’سلمان خان ابھی دس سے 12 فلمیں کر رہے ہیں، اگر چھ مئی کو ان کا فیصلہ کچھ برا آ گیا تو ہم سب بہت مایوس ہوں گے کیونکہ ہمارے کروڑوں روپے ڈوب جائیں گے۔‘
وہ کہتے ہیں: ’ایک سینیما کے مالک ہونے کے ناطے میں جانتا ہوں کہ اگر ان کی فلمیں رکیں تو اس بات سے قطعی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ہماری اچھی خاصی کمائی چلی جائے گی کیونکہ ان کی فلمیں ناظرین کو سینیما تک کھینچ لاتی ہیں۔‘
منوج کہتے ہیں کہ فی الحال انڈسٹری کے 600 سے 700 کروڑ روپے سلمان پر لگے ہوئے ہیں۔
اعداد و شمار کے حساب سے سلمان کی آنے والی دو فلمیں ’پریم رتن دھن پايو‘ اور ’بجرنگي بھائی جان‘ پر فلم سازوں کے 170 کروڑ روپے لگے ہوئے ہیں۔ وہیں اشتہار اور دیگر مہم میں تقریبا 50 کروڑ روپے کی رقم داؤ پر لگی ہوئی ہے۔
ماہرین کے مطابق انھیں زیادہ سے زیادہ 10 سال تک کی سزا ہو سکتی ہے
تاہم فلموں کے کاروبار کے تجزیہ نگار امود مہرا سلمان کی سزا سے کسی بھی قسم کے مالی نقصان سے انکار کرتے ہیں: ’مجھے نہیں لگتا کہ کسی کو کچھ بھی نقصان ہوگا کیونکہ بھارت میں کسی بھی فیصلے سے پہلے ہی اس کے خلاف اپیل کا انتظام کر لیا جاتا ہے۔‘
وہ کہتے ہیں: ’سنجے دت کے معاملے میں بھی 10-20 سال تو ایسے ہی نکل گئے اور اب سلمان خان کے کیس میں بھی سیشن کورٹ سے ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ تک شاید دس سے 20 سال لگ جائیں گے۔ اس وقت 70 سال کے سلمان پر کروڑوں کا نقصان نہیں ہو گا۔‘
امود کے دعوے میں بظاہر دم ہے کیونکہ سلمان کی دو فلموں ’پریم رتن دھن پايو‘ اور ’بجرنگي بھائی جان‘ کو اگر چھوڑ دیں تو ان کی باقی تمام فلمیں جیسے کرن جوہر کی ’شدھی،‘ ارباز خان کی ’دبنگ 3،‘ اور ’پارٹنر 2‘ تو ابھی شروع بھی نہیں ہوئی ہیں۔
اس کیس سے کہیں نہ کہیں سلمان خان اور ان کی فلموں کو شہرت بھی ملی ہے۔
سلمان خان کی دو فلمیں ریلیز کے لیے تیار ہیں، لیکن بظاہر انھیں مالی نقصان ہوتا نظر نہیں آتا
’پریم رتن دھن پايو‘ اور ’بجرنگي بھائی جان‘ جیسی فلموں کا ذکر اتنی بار میڈیا کی رپورٹ میں آ چکا ہے کہ نہ چاہتے ہوئے بھی ان فلموں کے بارے میں معلومات لوگوں تک پہنچ رہی ہے۔
امود مہرا بتاتے ہیں کہ سنجے دت جب 1993 میں سزا ملنے پر جیل گئے تھے تب ان کی فلم ’کھل نائیک‘ ریلیز ہوئی تھی اس فلم کے تین دن ہاؤس فل تھے، زبردست کمائی ہوئی تھی ’اور اگر سلمان خان جیل جاتے ہیں تو ان کی بھی پکچر اپنے آپ ہٹ ہو جائے گی۔‘
اگر اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو سلمان خان کو اس فیصلے سے کوئی خاص مالی نقصان نہیں ہو رہا ہے۔
سلمان اپنی فیس جو تقریباً پانچ سے چھ کروڑ ہے، وہ لے چکے ہیں اور ان کی فلموں کے سیٹلائٹ رائٹس کی ڈیل بھی خود سلمان خان کے پاس ہے۔
ایسے میں ان کی آنے والی دو فلموں کی ریلیز پر تقریباً 50 کروڑ ان کے پاس براہ راست آ جائے گا ایسے میں سلمان خان کسی طرح سے خسارے میں نظر نہیں آتے ہیں۔