لکھنؤ۔(نامہ نگار)سماجوادی پارٹی کے ریاستی ترجمان راجیندر چودھری نے کہا کہ پارلیمانی الیکشن کے نتائج میں سماجوادی پارٹی نئے سیاسی متبادل میں اہم پارٹی بن کر سامنے آئے گی اور ملائم سنگھ یادو کاسب سے اہم کردار ہوگا۔چودھری نے پارلیمانی الیکشن کے آخری مرحلے کی ووٹنگ کے خاتمہ کے بعد بتایا کہ اترپردیش میں آج ۱۸پارلیمانی نشستوں میں ووٹنگ کے ساتھ انتخاب کا چھٹا اور آخری مرحلہ ختم ہوگیا۔ووٹر جھوٹے پروپیگنڈے کا شکار نہیں ہوئے بیدار ووٹروں نے اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کیا
اور بڑی تعداد میں ووٹروں نے فرقہ پرست بی جے پی اور کانگریس سے علیٰحدگی کے ساتھ تیسری طاقت کے حق میں اپنا ووٹ ڈالا۔ریاست کے عوام میں ملائم سنگھ یادو کو ملک کا وزیراعظم بنانے کا جو جذبہ ہے اس کابھر پور مظاہرہ آج ووٹنگ میں دکھلائی پڑااور تمام حلقوں میں سماجوادی پارٹی کے امیدواروں کو عوام کی زبردست تائید حاصل ہوئی۔ ترجمان نے کہا کہ پارلیمانی الیکشن میں ریاست کے رائے دہندگان نے دیکھا کہ دلی کے اقتدار حاصل کرنے کیلئے جھوٹے قصے سناکر خوب تفریح کی گئی۔ ساتھ ہی الزامات وجوابی الزا مات اور بدکلامی کی سیاست کرنے والوں نے عوامی زندگی میں کٹر پسندی کا زہر گھولنے کا کام کیا۔ لیکن ملائم سنگھ یادو نے معیشت بیرونی پالیسی پر گفتگو کے ساتھ ہی کسانوں، نوجوانوں اور مسلمانوں کے مسائل پر اپنے نظریات پیش کئے۔
وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے دانشمندی کے ساتھ سماجوادی پارٹی حکومت کے ترقیاتی کاموں کا ذکر کیا اور اپنی تقریروں میں مخالفین پر بھی غلط الزامات نہیں لگائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سماجوادی پارٹی کے اکثریت حاصل کرنے کا اصل سبب حکومت کی جانب سے دو برسوں میں کئے گئے کام ہیں۔ کنیا ودیا دھن ،بے روزگاری بھتہ ،کسان بیمہ،اقلیتوں کے تحفظ اور حصہ داری اور صحت کے سلسلے میں مناسب فیصلے مفت سینچائی کسانوں کے قرض معافی شامل ہیں۔ جو کام دوسرے ریاستوں میں اب تک نہیںہوا ہے ۔چودھری نے کہا کہ کانگریس مہنگائی اور بدعنوانی کا نشان بن گئی ہے تو بی جے پی بھی انہیں برائیوں میں جکڑی نظر آئی۔ فرقہ واریت کے سہارے اس نے انتخابی ماحول کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔ بی ایس پی اس میدان میں کانگرس اور بی جے پی کے درمیان ایک مساوی طاقت کا کھیل کھیلتی نظرآئی۔ عوام نے ان تمام سازشوں کو اچھی طرح سمجھ لیا۔