لکھنؤ:اترپردیش میں انتخابی بگل بجنے کے بعد بھی برسراقتدار سماجوادی پارٹی (ایس پی)کے بانی ملائم سنگھ یادو اور ریاست کے وزیراعلی اکھیلیش یادو کے خیموں کے درمیان صلح سمجھوتہ کی کوششوں کے باوجود اختلاف ختم ہوتا نظر نہیں آرہا ہے ۔
یادو خاندان میں پید اہوئی خلیج اور پارٹی کوہورہے نقصان سے فکر مند پارٹی کے قدآور رہنما محمد اعظم خان نے آج صبح ا یک بار پھر مسٹر ملائم سنگھ کی رہائش گاہ پہنچ کر ان سے تقریباً ایک گھنٹے گفتگو کی۔تاہم اس میٹنگ کے بعد بھی دونوں خیموں میں کوئی ہلچل نہیں ہے باپ(ملائم سنگھ یادو)اور بیٹے (اکھیلیش یادو)کے درمیان کل بھی تین گھنٹے تک چلی میٹنگ بے نتیجہ رہی تھی۔پارٹی پر اپنا اپنا دعویٰ پیس کررہے دونوں گروپوں کو الیکشن کمیشن نے واضح اشارہ دیا تھا کہ وہ کسی نتیجہ پر پہنچیں ، ورنہ پارٹی کا انتخابی نشان سائکل ضبط ہوسکتا ہے ۔
اس سے پہلے ہفتے کو مسٹر خان نے صلح سمجھوتہ کی کوش کے تحت وزیراعلی اکھیلیش یادو سے ملاقات کی تھی اور بعد میں وہ اکھیلیش کو ساتھ لے کر سماجوادی پارٹی کے بانی کے گھر گئے تھے ۔باپ بیٹے کی آمنے سامنے میٹنگ اور سنجیدہ گفتگو سے لگنے لگا تھا کہ سماجوادی پارٹی میں اب سب کچھ ٹھیک ہوگیا ہے مگر اگلے ہی دن سیاسی تصویر مکمل طورپر بدل گئی۔اکھیلیش نے طے شدہ پروگرام کے مطابق قومی نمائندہ اجلاس بلایا اور پروفیسر رام گوپال نے ایک قرارداد پیش کرکے اکھیلیش کے سماجوادی پارٹی کا نیا صدر ہونے کا اعلان کردیاگیا۔مسٹر ملائم سنگھ یادو سے بات چیت کے بعد مسٹر خان نے آج یہاں کہا”نیتا جی سے میں نے اختلاف ختم کرنے کے بارے میں بات چیت کی۔ان کا رخ بے حد موافق ہے ۔وہ بھی مسئلے کا جلد حل چاہتے ہیں۔باپ بیٹے کے درمیان کل ہوئی ملاقات پارٹی کے لئے اچھا اشارہ ہے ۔کئی مسئلوں پر کھل کر بات ہوئی۔میں امید کرتا ہوں کہ جلد ہی حل نکل آئے گا۔اس درمیان سابق وزیرا وم پرکاش سنگھ ،نارد رائے ،گائتری پرساد پرجاپتی،صاحب فاطمہ اور عطیق احمد سمیت کئی وزرا نے آج صبح مسٹر ملائم سنگھ یادو سے ملاقات کی۔مسٹر شیوپال سنگھ یادو نے بھی اپنے بڑے بھائی کے ساتھ کچھ گھنٹے گزارے اور جس وقت الیکشن کمیشن کے ذریعہ انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا گیا ،دونوں بھائی ساتھ ہی تھے ۔