لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ بی جے پی نے کہا کہ سماج وادی پارٹی کہہ رہی ہے کہ ہر دن نیا قدم ہے لیکن سماج وادی پارٹی کارکنان کے ذریعہ روزانہ اٹھائے جا رہے نئے اقدامات کا نتیجہ کیا ہوگا یہ عوام طے کریں گے۔ پارٹی کے ترجمان وجے بہادر پاٹھک نے کہا ہے کہ برسراقتدار سماج وادی پارٹی میں جس طرح کی ہلچل مچی ہوئی ہے اس سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ سماج وادی پارٹی کے تیسرے محاذ کی کوشش نامکمل خواب بن کر رہ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اکھلیش یادوکا اصل مقصد تیسرے محاذکا بہانہ لیکر کانگریس بچاؤمورچہ تشکیل کرنا ہے۔ پارٹی وزیر اعلیٰ کانگریس کے خلاف انتخاب لڑنے کی بات کرتے ہیں لیکن کانگریس کی قیادت کے خلاف امیدوار نہ کھڑا کرنے کا فیصلہ ان کی راہ آسان کرتا ہے۔ پارٹی کے صدر دفتر پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پارٹی ترجمان نے کہا کہ ملک میں نریندر مودی کی لہر سے کانگریس اور اس کی معاون پارٹیاں سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی مایوس ہو چکے ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے ذریعہ اعلان کئے گئے پارلیمانی امیدوار انتخابات سے قبل ہی اپنی شکست تسلیم کر چکے ہیں اسی لئے
سماج وادی پارٹی کے امیدواروں نے اپنے ٹکٹ واپس کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ انہوںنے کانپور سے سماج وادی پارٹی امیدوار کے ذریعہ ٹکٹ واپس کرنے کے فیصلہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سماج وادی پارٹی کے اعلان شدہ امیدواروں نے الیکشن لڑنے سے منع کر دیا ہے۔ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل بھی سماج وادی پارٹی کے مظفرنگر فسادات میں اس کے رول پر سوال کھڑے کرتے ہوئے باغپت سے سماج وادی پارٹی کے امیدوار سوم پال شاستری ٹکٹ واپس کر چکے ہیں۔ رکن پارلیمنٹ برج بھوشن سنگھ نے سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پرالیکشن لڑنے سے انکار کر دیا۔ اس کے علاوہ اوم پرکاش سنگھ نے غازی پور سے، بلرام یادو نے اعظم گڑھ سے، برہم شنکر ترپاٹھی، یاسر شاہ ، اقبال محمود نے بھی سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے سے انکار کردیا۔