بارہ بنکی (نامہ نگار)پارلیمانی انتخاب میں سماجوادی پارٹی کے قلعہ بارہ بنکی کی ۶اسمبلی نشستوں پر شکست کے بعد سماجوادی پارٹی کے امیدوارکے چوتھے نمبر پر آجانے سے ضلع کے تین وزراء اور سماجوادی پارٹی کے ضلع صدر کے خلاف کارروائی کی امید کی جارہی ہے۔پارلیمانی انتخابات میں شکست کا جائزہ لینے کے لئے گزشتہ دنوں مجلس عاملہ کا جلسہ منعقد کیا گیاتھا۔جلسہ میں تینوں وزراء فرید قدوائی،اروند سنگھ گوپ،راجیوکمارسنگھ اور رکن اسمبلی رام گوپال ،رام مگن ،سریش یادووضلع صدر مولانا معراج کے
علاوہ پارٹی کے تمام عہدیداران اور مجلس عاملہ کے اراکین موجود تھے۔پارٹی کے کارکنان نے جلسہ شروع ہونے کے بعد بغاوتی تیور دکھاتے ہوئے وزراء ،ارکان اسمبلی کو شکست کا ذمہ دارقراردیا۔ جس کی وجہ سے سماجوادی پارٹی امیدواروں کو شکست کا سامنا کرناپڑا۔سماجوادی پارٹی کے کارکنان نے پارٹی کے ضلع صدر مولانا معراج کو شکست کا ذمہ دارقراردیتے ہوئے عہدے سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔
اس دوران کارکنان کے درمیان مارپیٹ بھی ہوئی۔سماجوادی پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے جلسہ میں تشددکے واقعہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے جلد سے جلد کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔واضح رہے کہ بارہ بنکی کی تمام ۶؍اسمبلی نشستوں پر گزشتہ انتخابات میں سماجوادی پارٹی کے امیدواروں نے شاندارکامیابی حاصل کی تھی۔جس کے بعد وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے بارہ بنکی ضلع کے تین ارکان اسمبلی کو اپنی کابینہ میں شامل کرلیاتھا۔حال کے پارلیمانی انتخابات میں سماجوادی پارٹی کے امیدوار راج رانی راوت چوتھے نمبر پررہیں جبکہ بی ایس پی امیدوارکو تیسرا مقام حاصل ہواتھا۔مجلس عاملہ کے جلسہ میں تشدد کے واقعہ کے بعد اب یہ یقین کیا جارہاہے کہ سماجوادی پارٹی کی اعلیٰ قیادت جلد ہی ضلع کی سیاست کو مضبوط کرنے کے مقصد سے اوریادو ووٹوں کو متحد رکھنے کے لئے یادو برادری کے رکن اسمبلی کو وزیر یا یادوکارکن کو سماجوادی پارٹی کا صدر مقرر کرسکتی ہے۔