لکھنؤ:اترپردیش کی سابق وزیر اعلی اور بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ سماجوادی پارٹی اور بھارتی جنتاپارٹی مل کر اسمبلی انتخابات سے پہلے ریاست میں فسادات کرانا چاہتی ہیں۔
محترمہ مایاوتی نے آج یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ دونوں پارٹیوں کی سرکاریں سبھی محاذوں پر ناکام ہیں اس لئے وہ یہاں انتخابات سے پہلے فسادات کرانا چاہتی ہیں مگر عوام سب کچھ سمجھتے ہیں اس لئے ان کی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ ایک نیوز چینل کے اسٹنگ آپریشن میں دونوں پارٹیوں کے ایک ایک رہنما کو اس طرح کی سازش کرتے سنا گیا ہے ۔
مختار انصاری کی پارٹی قومی یکتادل کے سماجوادی پارٹی میں انضمام کو خاندانی ڈرامہ بازی قرار دیتے ہوئے محترمہ مایاوتی نے کہا کہ یہ صرف عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے سوا چار سال میں کوئی کام نہیں ہوا اور اب ڈرامہ بازی ہورہی ہے ۔ بی ایس پی کے سربراہ نے کہا کہ مختار احمد انصاری اور ڈی پی یادو کو پارٹی میں لینے یا نہ لینے سے امن اور قانون کی صورتحال سدھرنے والی نہیں ہے ۔سوچ بدلنی ہوگی۔ سماجوادی پارٹی میں مختار اور ڈی پی یادو جیسے لوگوں کی کمی نہیں ہے ۔
محترمہ مایاوتی نے کہا کہ بی جے پی اور سماجوادی پارٹی مل کر ریاست کے فرقہ وارانہ ماحول کو بگاڑ رہے ہیں اترپردیش کے حالات سنگین ہوچکے ہیں گورنر اور مرکزی حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہیے ۔ مافیا عناصر مسلسل حاوی ہوتے جارہے ہیں ،بدعنوان اور فرقہ پرست عناصر کا بول بالا ہے ،مجرم اس قدر بے خوف ہیں کہ پولیس کی بھی جان نہیں بچ رہی ہے آئے دن پولیس اہلکاروں کا قتل ہورہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی امن و قانون کا سوال اٹھاتی ہے اسے دلی میں امن و قانون کی صورت حال پر بھی غور کرنا چاہیے دہلی پولیس مرکز کے ما تحت ہے اور یہاں امن و قانون کا نظام ٹھیک نہیں ہے ۔ بی ایس پی کے سربرا ہ نے کہا کہ یادو خاندان اپنی بقا کی لڑائی لڑ رہا ہے ان کے گھر میں ہلچل مچی ہے اور جو اپنا گھر نہیں سنبھال پارہے ہیں وہ پردیش کیا چلائیں گے ۔
محترمہ مایاوتی نے کہا کہ بی جے پی کے لوگ دہلی سے آکر اترپردیش میں غریبی مٹانے کا دعوی کر رہے ہیں لیکن لوگوں کو لبھانے والے نعروں سے کچھ نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت مہنگائی پر قابو نہیں پا رہی ہے ۔لوک سبھا الیکشن سے پہلے ایک سال میں کالا دھن واپس لانے کے لئے دعوی کئے گئے تھے یہ کہاگیاتھا کہ 15-15 لاکھ روپے ہر کھاتہ میں ہوں گے لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہوسکا ۔بی جے پی صرف بات کرتی ہے کام نہیں کرتی ۔ اس کے قول اور فعل میں کافی تضاد ہے ۔