لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ سماج وادی پارٹی نے اپوزیشن پارٹیوں پر حملہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ، بی ایس پی کتنی بھی سازشیں کر لے اب ان کے گھٹیا منصوبے کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ سماجوادی ریاستی ترجمان راجندر چودھری نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی اور بی ایس پی دونوں کی ساز باز سے ریاست میں نظم ونسق کے ساتھ کھلواڑ کرنے میں مصروف ہیں۔ لوک سبھا انتخابات کے بعد ریاست میں بی جے پی کے لیڈران اتنے گھمنڈی ہو گئے ہیں کہ وہ سبھی جمہوری حدود کو ہی فراموش کر بیٹھے ہیں۔ ان کی زبانی سطح اتنی گری ہوئی ہے وہ سیاسی آداب بھی بھول گئے ہیں۔ ریاست کی سماجو ادی حکومت کیلئے ان کی بری بیان بازی سے سیاسی ماحول آلودہ ہو رہا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی ریاستی قیادت کو سال ۲۰۱۷ء میں ہونے والے عام انتخابات تک عوامی تعاون کا انتظار کرنے تک کا صبرنہیں رہ گیاہے۔ وہ جمہوری طور سے منتخب سماج وادی حکومت کو جل
د از جلد گرانے کی دھمکیاں دینے لگے ہیں۔ بی جے پی والے مظفرنگر، کانٹھ اور سکندرا مئو میں تشدد، توڑ پھوڑ اور فرقہ وارانہ ماحول پیدا کر کے ریاست کی ترقی کے راستے میں رخنہ ییداکرنے کا کام کر رہے ہیں۔ مسٹر چودھری نے کہا کہ ریاست میں حکومت کو پوری اکثریت حاصل ہے۔ وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کی قیادت میںریاست میں ترقیاتی اسکیموں کو تیز رفتاری سے عملی جامعہ پہنایا جا رہاہے۔ کسان، نوجوان اقلیتی طبقہ سمیت سماج کے سبھی طبقہ کے لوگوں کی بہبود کے کام ہو رہے ہیں۔ ریاست نے کئی علاقوں میں قابل تعریف ترقی حاصل کی ہے۔ برسوں سے جو علاقے ناا میدی کی طرف تھے ان کی طرف حکومت خصوصی توجہ دے دہی رہے۔ مسٹر چودھری نے کہا کہ ریاست کی یہ ترقی کچھ مخالفین کو راس نہیں آرہی ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی اپنا اقتدار کھولنے سے اتنا بوکھلا گئی ہیں کہ سماج وادی حکومت پر پہلے دن سے ہی الزام عائد کرنے لگیں اور اس کی برخاستگی کا مطالبہ کرنے لگیں۔ آج بھی نظم و نسق میں انہیں ہر طرف گڑبڑی ہی دکھائی دیتی ہے۔ اپنے پورے پانچ سال کے اقتدار میں انہوں نے کبھی کسی دلت کو اپنی کوٹھی کی چوکھٹ تک آنے کی اجازت نہیں دی۔ خود ان کے زمانہ میں ہی نگھاسن تھانہ میں ایک لڑکی کی آبروریزی کے بعد درخت پر لٹکاکر پھانسی دے دی گئی تھی۔ نصف درجن بی ایس پی کے وزراء، ممبران اسمبلی اغوا ، آبروریزی اور قتل کے الزام میں جیل پہنچ گئے تھے۔