آر ایس ایس کے رہنماؤں نے دہشت گردانہ کارروائیوں سے لا تعلقی کا اظہار کیا ہے. ہندوستان کی ہندو مذہبی جماعت آر ایس ایس نے سمجھوتہ ایکسپریس میں بم دھماکے کے ملزم سوامی اسیم آنند کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس اور مسلمانوں کے کئی دیگر مقامات پر دہشت گرد کارروائیوں کی منظوری آر ایس ایس کے رہنماؤں نے دی تھی۔
انگریزی جریدے ’کاروان‘ نے سمجھوتہ ایکسپریس، مکہ مسجد اور اجمیر درگاہ میں بم دھماکوں کے ملزم سوامی اسیم آنند کے حوالے سے لکھا ہے کہ 2007 میں ہونے والے ان دھماکوں کی منظوری آر ایس ایس کی اعلیٰ ترین سطح پر دی گئی تھی۔
“آپ سنیل جوشی کے ساتھ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنائیے۔ ہم اس میں شریک نہیں ہو سکتے لیکن اگر آپ یہ کارنامہ انجام دیتے ہیں تو آپ ہمیں اس میں شریک سمجھیے۔ یہ ہندوؤں کے لیے بہت ضروری ہے۔ اسے ضرور انجام دیجیے۔ ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔”
موہن بھاگوات: جریدے نے لکھا ہے کہ اسیم آنند کے بیان کے مطابق آر ایس ایس کے موجودہ سربراہ اور اس وقت کے جنرل سکریٹری موہن بھاگوت نے ان سے کہا تھا: ’یہ بم دھماکے بہت ضروری ہیں۔ لیکن اس میں سنگھ کا نام کہیں نہیں آنا چاہیے۔‘
آر ایس ایس کے ترجمان رام مادھو نے جریدے کے دعوے کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا ہے کہ یہ انٹرویو فرضی ہے۔
انہوں نے کہا: ’سوامی اسیم آنند جیل میں ہیں اور وہ کس طرح انٹرویو دے سکتے ہیں؟‘
رام مادھو نے یہ بھی کہا کہ اسیم آنند کے ایک وکیل نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ان کے موکل نے کوئی انٹرویو دیا ہے۔
لیکن کاروان جریدے کے مدیر نے کہا کہ ان کے نامہ نگاروں نے جیل حکام کی اجازت اور سوامی اسیم آنند کی مرضی کے ساتھ جیل کے اندر انٹرویو کیا ہے اور ان کے پاس نو گھنٹے کی آڈیو ریکارڈنگ موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ تفتیشی ادارے جیل کے اندراج سے اس کی تصدیق کر سکتے ہیں۔ بقول ان کے یہ انٹرویو کئی نشستوں میں کیے گئے تھے۔
میگزین نے لکھا ہے کہ اسیم آنند کے مطابق جولائی 2005 میں سورت میں آر ایس ایس کے ایک اجلاس کے بعد گجرات کے ڈانگس ضلع میں ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں موجودہ سربراہ موہن بھاگوت اور تنظیم کے ایک اور اعلیٰ رہنما اندریش کمار شریک ہوئے تھے۔
اسیم آنند نے بتایا کہ بھاگوت اور اندریش کو بعض مسلم مقامات پر بم دھماکے کرنے کے منصوبے کے بارے میں بتایا گیا اور دونوں رہنماؤں نے اس پلان کی منظوری دی۔
“یہ ایک گمبھیر معاملہ ہے اور اسے سیاسی وابستگی سے اوپر اٹھ کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اس الزام کی حقیت ملک کے سامنے آنی چاہیے تاکہ جو بحث ملک میں ہو رہی ہے وہ شفافیت کے ساتھ ہو۔ اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔”
وزیر خارجہ سلمان خورشید: بھاگوت نے ان سے کہا ’آپ سنیل جوشی کے ساتھ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنائیے۔ ہم اس میں شریک نہیں ہو سکتے لیکن اگر آپ یہ کارنامہ انجام دیتے ہیں تو آپ ہمیں اس میں شریک سمجھیے۔ یہ ہندوؤں کے لیے بہت ضروری ہے۔ اسے ضرور انجا م دیجیے، ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔‘
لوک جن شکتی پارٹی کے رہنما رام ولاس پاسوان نے مطالبہ کیا ہے کہ اسیم آنند کے انکشافات کی روشنی میں دہشت گردی کے واقعات میں آر ایس ایس کے کردار کی تحقیقات کی جانی چاہیے۔
کانگریس کے رہنما اور وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ یہ ایک گمبھیر معاملہ ہے اور اسے سیاسی وابستگی سے اوپر اٹھ کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس الزام کی حقیت ملک کے سامنے آنی چاہیے تاکہ جو بحث ملک میں ہو رہی ہے وہ شفافیت کے ساتھ ہو اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔‘
“آر ایس ایس اس طرح کی حرکتوں میں ملوث نہیں ہوتی۔ جیسے جیسے انتخابات قریب آئیں گے اس طرح کے الزامات کا سلسلہ بڑھے گا۔”
آر ایس ایس کے رہنما، ویدیا
آر ایس ایس کے بزرگ رہنما ویدیا نے کہا کہ آر ایس ایس اس طرح کی حرکتوں میں ملوث نہیں ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے انتخاب قریب آئیں گے اس طرح کے الزامات کا سلسلہ بڑھے گا۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین اور کئی مسلم مقامات پر بم دھماکوں کے لیے بھارتی پولیس نے متعدد مسلمانوں کو گرفتار کیا تھا جو کئی برس تک جیل میں رہے۔
ممبئی پولیس کے بعض افسروں نےتفتیش کے بعد ان دھماکوں کے سلسلے میں سوامی اسیم آنند اور ایک فوجی افسر سمیت کئی ہندو انتہا پسندوں کو گرفتار کیا ہے۔ دہشت گردی کے واقعات کی تفتیش کرنے والی قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے ان تمام معاملات کو دیکھ رہی ہے۔