کابلواشنگٹن، 26 نومبر: افغانستان کے ساتھ دو طرفہ سمجھوتہ کو نئی رفتار دینے کیلئے امریکہ کی قومی سلامتی کی مشیر سوسان رائس اپنے سہہ روزہ دورے پر کابل پہنچ گئی ہیں۔ وہ صدر حامد کرزئی سے ملاقات کریں گی۔کابل اس معاہدہ کے مسودے کے سلسلہ میں پہلے ہی اپنے اختلاف کا اظہار کرچکا ہے۔صدر حامد کرزئی نے امریکہ کے ساتھ دو طرفہ سیکورٹی سمجھوتہ (بی ایس اے) پر دستخط کرنے سے دو ٹوک انکار کردیا ہے جبکہ امریکی وزیر دفاع اور محکمہ خارجہ چاہتا ہے کہ اس سمجھوتہ کو جلد از جلد قطعی شکل دیدیا جائے۔صدر کے دفتر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ اپنے تمام فوجیوں کو آئندہ سال واپس بلائے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے عراق میں اس طرح کا کام انجام دیا ہے ۔ افغانستان میں اس وقت 4700 امریکی فوجی جوان موجود ہیں۔
پیر کے روز محترمہ رائس کے ساتھ میٹنگ میں مسٹر کرزئی نے ان سے امریکی فورسیز کو افغانستان کے شہری علاقوں میں اپنی فوجی مہم جلد از جلد بند کرنے کی اپیل کی۔مسٹر کرزئی کے ترجمان نے کہا کہ امریکی مہم کے جاری رہتے ہوئے بی ایس اے پر سمجھوتہ ممکن نہیں ہوسکتا۔افغانستان کے قبائلی لیڈروں کی سب سے بڑی تنظیم لویا جرگہ میں امریکہ کے ساتھ بی ایس اے کے سلسلے میں اپنی رضامندی دیدی ہے لیکن مسٹر کرزئی آئندہ صدارتی انتخابات تک اس پر دستخط کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔طالبان کے اثر کو کم کرنے کے لئے افغانستان میں امریکی اور ناٹو ممالک کے کئی بریگیڈ تعینات ہیں۔ امریکہ اور ناٹو آئندہ سال کے نصف میں اپنی ممکنہ واپسی کا اعلان کرچکے ہیں۔افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کے ساتھ ملاقات کے دوران محترمہ رائس نے کہا کہ اس سمجھوتے کو قطعی شکل دینے کے لئے امریکہ صدارتی انتخابات کا انتظار نہیں کرسکتا۔