سنبھل (یو این آئی) اترپردیش کے سنبھل پارلیمانی حلقے کے لئے دو بھائیوں میں دلچسپ مقابلہ ہونے جارہا ہے۔اس مقابلے کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ستیہ پال سینی اور راشٹریہ پریورتن دل کے صدر ڈی پی یادو نے بہرحال چہار رخی بنا دیا ہے۔رکن پارلیمنٹ شفیق الرحمان برق۲۰۰۹ کے لوک سبھا انتخابات میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے ٹکٹ پر اس سیٹ سے منتخب ہوئے تھے۔ بی ایس پی نے ۱۶ ویں لوک سبھا انتخابات میں ان کا ٹکٹ کاٹ کر ان کے رشتے کے بھائی عتیق الرحمان برق کو امیدوار بنایا ہے جبکہ سماج وادی پارٹی (ایس پی) نے مسٹر شفیق الرحمان برق کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ہائی پروفائل سمجھی جانے والی سنبھل پارلیمانی سیٹ سے ۱۹۹۸ اور ۱۹۹۹ میں سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو الیکشن کامیاب ہوکر لوک سبھا پہنچے تھے۔ سال ۲۰۰۴ میں سماج وادی پارٹی کے جنرل سکریٹری رام گوپال یادو اس حلقے سے منتخب ہوئے تھے۔سماج وادی پارٹی نے اس حلقے سے جاوید خان کو اپنا امیدوار بنانے کا کافی پہلے سے ہی اعلان کررکھا تھا۔ جنہیں پروفیسر رام گوپال یادو کی تائید حاصل تھی لیکن انہیں ایک کمزور امیدوار سمجھا جارہا تھا اور پارٹی کسی مضبوط امیدوار کی تلاش میں تھی۔ محمد اعظم خان نے سال ۲۰۰۹ میں بی ایس پی کے ٹکٹ پر منتخب ممبر پارلیمنٹ شفیق الرحمان برق کو سماج وادی پارٹی میں شامل کرکے امیدوار بنائے جانے کی وکالت کی جبکہ پارٹی کے اندر اس فیصلہ کی کافی مخالفت ہوئی۔سنبھل کے رکن اسمبلی اور کابینی وزیر اقبال محمود اور امروہہ کے ممبر اسمبلی اور کابینی وزیر محبوب علی نے اس فیصلہ کے خلاف احتجاج بھی درج کرایا تھا لیکن ملائم سنگھ یادو نے شفیق الرحمان برق کو سائیکل پر سواری کی اجازت دے دی۔مسلمانوں کے غلبے والی سنبھل لوک سبھا سیٹ کے تحت پانچوں اسمبلی سیٹوں، گندرکی ، بلاری، چندوشی ، اسمولی اور سنبھل پر سماج وادی پارٹی کا قبضہ ہے۔