ایٹانگر (بھاشا) ارناچل پردیش کے کئی اضلاع میں سنترے کی پیداوار کم ہونے سے ریاست کے کسان اور باغبانی محکمہ فکر مند ہے۔ سنترے کی پیداوار کرنے والے دو اویل اضلاع لوہت اور لوور دیبانگ گھاٹی سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ کیوں کہ کئی کسانوں کو سیکڑوںہیکٹیئر علاقے میں پھیلے سنترے کے باغات چھوڑنے پڑے ہیں۔ ارناچل پردیش باغبانی تحقیق اور ترقیاتی مشن( اے پی ایچ آر ڈی ایم) نے ریاست کے سب س
ے بڑے سنترا پیداکرنے والے علاقے لوہت ضلع کے وکرو اور لوور دیبانگ ضلع کے روئنگ علاقے میں ۲۶ سے ۳۱ اکتوبر کے دوران سروے کیا تھا۔ مشن کے ڈائریکٹر اے گیم بسر نے کہا کہ کئی بیماریوں کی وجہ سے پیداہوئے اس مسئلے پر فوری طور پر قابو پانے کی ضرورت ہے، اس سے قبل یہ دیگر اضلاع میں پھیل جائے۔ بسر نے کہا کہ اس سے ریاست کی سنترا صنعت نے تباہی آسکتی ہے۔ وکرو علاقے کے چدو گاؤں کہ ایک کسان کے ۱۰ہزار ۵۰۰ درختوں پر پھل نہیں آئے۔ اسی طرح کے نقصان کی کہانی لوور دیبانگ ضلع کے کورونو حلقے کی ہے۔ جہاں ۲۰ ہزار درخت ایسے پائے گئے جن میں ایک بھی پھل نہیں آیا۔ بسر کے مطابق یہ مسئلہ مشرقی سیانگ اور پاپم پرے ضلع میں بھی ہے۔ سنترے میں پیداوار میں کمی کیلئے کئی اسباب ذمہ دار ہیں لیکن سروے ٹیم نے اس بحران کے لئے تین اہم اسباب غذائیت کی کمی خصوصی طور پر جستے کی کمی، گریننگ کا مرض، ٹرسٹیجا اور ایلو کارکی وین وائرس کو ذمہ دار پایا۔ مسٹر بسرنے کہا کہ تغذیہ کے کمی خصوصی طورپر کسانوں کی لاپرواہی کی وجہ سے باغات کے خراب نظم سے پیدا ہوتی ہے۔ باغات سے اکٹھا کئے گئے نمونے نئی دہلی واقع ہندوستانی زرعی تحقیق ادارے کو بھی بھیجے گئے ہیں اگر جستے کی کمی پائی جاتی ہے تو زنک سلفیٹ کا استعمال کرایاجائے گا۔