نئی دہلی، 15 اپریل (یو این آئی) وزیراعظم منموہن سنگھ کی بڑی بیٹی نے سابق میڈیا مشیر سنجے برو کی لکھی ہوئی کتاب اتفاقیہ وزیراعظم کو پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادت قراردیا ہے۔اوپیندر نے ایک قومی روزنامہ کو بتایا“ یہ اعتماد شکنی دھوکہ دہی شر انگیزی اور غیراخلاقی حرکت ہے”۔دہلی یونیورسٹی کی ٹیچر نے سوال کیا کہ الیکشن کے وقت ہی یہ کتاب کیوں جاری کی گئی ۔ انہوں نے کہا کتاب کیمواد کو اس وقت سامنے لانے سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ مصنف نے نہ صرف وزیراعظم کے اعتبار کو ٹھیس پہنچائی ہے بلکہ ان کی جن چیزوں تک اعتماد میں لے کر رسائی دی گئی تھی
اس کے بھی ورزی کی ہے۔
تاہم اوپندر نے وضاحت کی کہ وہ وزیراعظم کی جانب سے نہیں بول رہی ہیں مگر جس طرح کی بیجا باتیں کتاب میں لکھی گئی ہیں اس سے ان کا کنبہ بے انتہا برہم ہے۔
جس طرح انہوں نے بہت سی باتوں کو افشا کیا ہے وہ بے وفائی ہے۔“اس میں نام نہاد حوالوں کا گستاخی اور بے خوفی سے ذکر کیا گیا جس میں وزیراعظم تک کے حوالے دیئے گئے ہیں ان کو حقائق کے طور پر پیش کیا یا ہے۔ مبینہ باتوں کو براہ راست بات چیت دکھایا گیا ہے۔
یہ سب غیر سنجیدہ اور غیر مصدقہ باتیں ہیں جن کو حقائق بتایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کیا یہ اخلاقاً درست ہے ”یہ بات مانی نہیں جاسکتی کہ ان کا کوئی سیاسی مقصد نہیں ہے۔ وہ خود کو وزیراعظم کا خیرخواہ ہرگز نہیں کہہ سکتے۔انڈین ایکسپریس کی رتیو سرین نے اوپندر کے حوالے سے کہا ہے کہ یاد داشتوں والی یہ کتاب عام انتخاباب کے وقت جاری کی گئی ہے۔ اس کتاب کو “غیر جانب دار اور حقیقت” قرار نہیں دیا جاسکتا۔انہوں نے جس حد تک رسائی کا ذکر کیا ہے وہ مبالغہ آمیز ہے۔محترمہ سرین نے اوپندر سے ان کے گھر پر ملاقات کی تھی۔
انہوں نے کہا وزیراعظم کی ٹیچر بیٹی نے اپنے کنب کی جانب سے کافی غصہ کا اظہار کیا۔“اتفاقیہ وزیراعظم” عنوان کی کتاب میں سینئر صحافی نے تفصیل سے بتایا ہے کہ منموہن سنگھ کس طرح وزیراعظم بنے مگر کس طرح وہ بے اثر ہوگئے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ یو پی اے حکومت میں طاقت کے دو مرکز ہیں۔