بنگلور۔ ویسٹ انڈیز طوفان، سونامی اور نہ جانے کتنے ہی ناموں سے مشہور رائل چیلیجرس بنگلور کے بلے باز
نے کنگز الیون پنجاب کے خلاف یہاں آئی پی ایل مقابلے میں اپنی کارکردگی کے بعد میدان پر رونالڈو اسٹائل میں جشن منایا اور اپنی اس اننگز کو مداحوںوقف کیا۔اپنے میدان پر فارم میں لوٹے گیل نے 46 گیندوںمیں اپنی پانچویں آئی پی ایل سنچری مکمل کی اور 57 گیندوںمیں 12 چھکوں اور سات چوکوں کی مدد سے بنائے 117 رنز کی بدولت آئی پی ایل میں اپنے تین ہزار رن بھی پورے کر لیے۔ یہ حصولیابی حاصل کرنے والے وہ چوتھے بلے باز بن گئے ہیں۔ گیل نے اپنی اننگز کا 52 واں رن بنانے کے ساتھ ہی 3000 رنز پورے کر لیے۔ آئی پی ایل میں 200 چھکے مارنے کا ریکارڈ اپنے نام رکھنے والے گیل نے صرف 22 گیندوںمیں اپنا نصف سنچری مکمل کی۔مین آف دی میچ گیل نے اپنے الگ اندازمیں جشن منانے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہامیں رونالڈو کا فین ہوں اور انھوں نے مجھے فون بھی کیا تھا۔ میں نے ان سے کہا تھا کہ اگر میں نے میچ میں سنچری بنائی تو ان کے انداز میںجشن منائوںگا۔میں خوش ہوں کہ اپنی کارکردگی سے مداحوں کوتفریح کراسکا۔ میدان پر اپنے فارم میں آکر بہت خوش ہوں۔ میں اس کی حمایت کے لیے اپنے مداحوں کاشکریہ اداکرناچاہتا ہوں۔ لیکن پوری ٹیم نے اپنی محنت سے جیت دلائی۔کیریبین بلے باز نے کہاہم نے ٹیم کی میٹنگ میں بحث کی تھی کہ سندیپ شرما سے ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ گزشتہ سال بھی انھوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ لیکن پھر مچل جانسن کے اوور میں ہمیں برتری بنانے کا موقع مل گیا۔ میری پیٹھ اب بہتر ہے اور درمیان میں مجھے آرام کرنے کا موقع مل گیا۔ مسلسل ایک جگہ سے دوسری جگہ کا دورہ کرنا کافی مشکل ہوتا ہے۔ لیکن میں صحیح وقت پر فارم میں آکر خوش ہوں۔آئی پی ایل میں سب سے خطرناکبلے باز مانے جانے والے گیل کو خراب فارم کی وجہ سے اس سیشن میں دو بار میچ سے باہر رکھا گیا۔ انھوں نے کہامیں گزشتہ میچ سے باہر رہا تو میں نے سارا وقت بستر پر آرام کرتے ہوئے گزارا۔ میں اس کے بعد تازہ ہو گیا۔
میں خوش ہوں کہ میں نے سنچری بنائی اور ٹیم کو اس طرح کی شروعات دی جس کی اسے ضرورت تھی۔انھوں نے آئی پی ایل میں مسلسل مل رہی حمایت پر کہامجھے ٹوئٹر پر بھی اپنے پرستاروںکے پیغام ملتے رہتے ہیں۔ میرے دوست مجھے ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ یہ وکٹ کھیلنے کے لیے اچھا تھا۔ حریف ٹیم نے اگرچہ اچھی گیندبازی کی اور 14 ویں اوور تک یارکر مارتے رہے۔ مجھے لگا کہ وہ واپسی کر سکتے ہیں۔