سلپی ہالو:سرکٹے انسان کی دیومالا تقریباً ہر خطے میں پائی جاتی ہے۔’’سلیپی ہالو‘‘ بھی ایک سرکٹے انسان کے بارے میں ہے جو اپنی قبر سے نکل کر انسانوں کا شکار کرتا ہے۔اس فلم کی کہانی واشنگٹن ارونگ کی شارٹ اسٹوری ’’دی لیجنڈ آف سلیپی ہالو‘‘ سے لی گئی ہے جس میں ہیرو کا کردار جونی ڈیپ نے کیا ہے۔’’سلیپی ہالو‘‘ نام کے ایک گائوں میں یکے بعد دیگرے لوگوں کو قتل کیا جاتا ہے جبکہ ان کے سر غائب ہوتے ہیں۔نیویارک سے ایک پولیس کانسٹیبل اچابوڈ کرین (جونی ڈیپ) کو تحقیقات کے لیے بھیجا جاتا ہے جس پر انکشاف ہوتا ہے کہ یہ قتل انسان نہیں بلکہ ایک سرکٹا گھڑسوار کرتا ہے جو رات کی تاریکی میں اپنی قبر سے نکلتا ہے اور انسانوں کو اپنا شکار بناتا ہے۔پھر یہ سرکٹا انسان گائوں کے گھروں پر حملے کرنے لگتا اور لوگوں کے سرکاٹ کر لے جانے لگتا ہے۔ اس عفریت کو ختم کرنے کے لیے ہیرو حرکت میں آتا ہے اوراس طرح کہانی آگے بڑھتی ہے۔’’سلیپی ہالو‘‘ باکس آفس پرسپرہٹ رہی ہے اور کئی شعبوں میں اس نے آسکر ایوارڈ بھی حاصل کیا۔لیٹر ڈیز:یہ 2002ء میں ریلیز کی جانے والی ایک برطانوی تھرلر ہارر فلم ہے جس کے ہدایت کار ڈینی بوئل ہیں جو ’’سلم ڈوگ ملینیر‘‘ جیسی آسکرایوارڈ یافتہ فلم بھی بناچکے ہیں۔اسکرین پلے ایلکس گارلینڈ کا ہے جبکہ نمایاں اداکاروں میں سیلیان مرفی ، نومی ہیرس ، برینڈن گلیسن ، میگان برنز اور کرسٹوفر ایکلسٹن ہیں۔کہانی کے مطابق جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنیوالے چند افراد ایک تحقیقی مرکز پر ہلہ بولتے ہیں اور وہاں
پرموجود بندروں کے پنجرے کھول کر انھیں آزاد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔یہ بندر ایک خطرناک وائرس ’’ریج‘‘ میں مبتلا ہوتے ہیں جن میں سے ایک بندر ایک خاتون کارکن کو کاٹ لیتا ہے اوراس میں وائرس منتقل ہوجاتا ہے اور اس کے ذریعے دیگر ساتھیوں میں بھی آجاتا ہے۔ اس کے اٹھائیس دن بعد کے مناظرمیں دکھایا جاتا ہے کہ وائرس پھیلنے کے نتیجے میں پورا لندن شہر زندہ لاشوں میں تبدیل ہوچکا ہے جو انسانی خون اور گوشت کی بھوکی ہیں۔شہر میں صرف چند ہی لوگ بچتے ہیں جو اپنی جان بچانے کے لیے کوشاں ہوتے ہیں۔پورا شہر تباہ ہوجاتا ہے۔ یہ فلم بھی زومبی سیریز کی بے شمار فلموں کی طرح ہولناک مناظر سے بھری ہوئی ہے۔یہ 1974 کی اسی نام کی فلم کا ری میک ہے جس کے ہدایت کار جوناتھن لائبزمین اور معاون پروڈیوسر کم ہینکل اور ٹوبی ہوپر ہیں۔فلم کی کہانی کے مطابق ایک خاتون ورکر مذبح خانے میں بچے کو جنم دیتے ہوئے انتقال کرجاتی ہے۔ مذبح خانے کا مالک نومولود بچے کو کوڑے کے ڈھیر میں پھینک دیتا ہے جہاں سے ایک بھکارن خوراک تلاش کرتے ہوئے اسے دیکھ لیتی ہے اور اٹھاکر گھر لے جاتی ہے۔ وہ بچے کو اپنا بیٹا بنالیتی ہے اوراس کانام تھامس رکھتی ہے۔تھامس جب بیس سال کا ہوتا ہے تو اسی مذبح خانے میں ملازم ہوجاتا ہے جہاں وہ پیدا ہوا تھا۔پھر وہ بدتمیزی کیے جانے پر ہتھوڑے سے اپنے مالک کو قتل کردیتا ہے اور وہاں سے ایک آرا لے کر فرار ہوجاتا ہے۔پھر وہ منہ بولے بھائی چارلی ہیوٹ کے ساتھ مل کر اس آرے سے بہت سے لوگوں کو قتل کرتا ہے اور پورا خاندان ان کا گوشت کھاتا ہے۔یہ فلم بہت زیادہ بھیانک ہونے کی وجہ سے پابندی کی زد میں بھی رہی ہے اور بچوں کے لیے سختی سے ممنوع سمجھی جاتی ہے۔ہاسٹل :یہ فلم انسانی اذیت پسندی کی عکاسی کرتی ہے۔تین دوست یورپ کے غریب ملک سلواکیہ کی سیر کو جاتے ہیں جہاں پران کا واسطہ ایک ایسے اذیت کدے سے پڑتا ہے جہاں اذیت پسند سفاک لوگ بھاری رقم دے کر اپنی اذیت پسندی کی فطرت کو تسکین دیتے ہیں۔ہوسٹل کہلانے والے اس اذیت کدے میں وہ لوگوں کو سفاکی کے ساتھ تڑپا تڑپا کر قتل کرتے ہیں۔بعدازاں ان کے جسم کے ٹکڑوں کو بھٹیوں میں جلا کر غائب کردیا جاتا ہے۔اس اذیت کدے میں شکار، جو زیادہ تر سیاح ہوتے ہیں، کو گھیرگھار کر لایا جاتا ہے اور پھر سفاک اذیت پسندوں کے حوالے کردیا جاتا ہے کہ وہ ان پر جس بھی طریقے سے چاہیں تشدد کریں۔تینوں دوست بھی اس اذیت کدے میں پھنس جاتے ہیں جن میں دو مارے جاتے ہیں اور ایک جان بچانے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔اس کی نمایاں کاسٹ میں جے ہرنینڈز ، ڈیرک رچرڈ سن اور ایٹور گڈجانسن شامل ہیں۔ٹرن فائف رائونگ:میوٹنٹ آدمخوروں کے سلسلے کی یہ پانچویں فلم بھی ہٹ رہی ہے۔کہانی کے مطابق مغربی ورجینیا کے ایک چھوٹے سے قصبے میں ہالووین تہوار کے سلسلے میں ایک میلہ ہورہا ہے جس میں بڑی تعداد میں لوگ شرکت کے لیے آرہے ہیں۔ ہالووین کے سلسلے میں انھوں نے ڈرائونے چہروں والے نقاب اوڑھ رکھے ہیں لیکن کوئی نہیں جانتا کہ اسی میلے میں ایک ایسا خاندان بھی شریک ہے جو آدمخور ہے۔یہ خاندان میلے میں شریک کچھ لوگوں کو گھیر کر اپنے ٹھکانے پر لے جاتا ہے جہاں یہ ان کو اپنا شکار بناتا ہے۔فلم کے نمایاں اداکاروں میں ڈو بریڈلے ،کمیلا ویڈسن اور سائمن جنٹی ہیں جبکہ ڈائریکٹر ڈیکلان اوبرائن اور کہانی ڈیکلان اوبرائن کے ساتھ ایلن میکلاری کی ہے۔فریڈی ورسز جیسن 2003ء میں ریلیز ہوئی۔اس میں ’’اے نائٹ میئر آن ایلم اسٹریٹ‘‘ کے عفریت کردار فریڈی اور ’’جیسن‘‘ کے عفریت کردار’’جیسن وورہیس‘‘ کو مدمقابل
دکھایا گیا ہے۔کہانی کے مطابق فریڈی اپنے مذموم مقاصد کے لیے جیسن کو زندہ کرتا ہے اور اس کے ذریعے شہر کے لوگوں کو ڈراتا دھمکاتا اور قتل وغارت کرتا ہے لیکن پھر جیسن ، فریڈی کے میدان میں مداخلت کرنے لگتا ہے جس پر دونوں ایک دوسرے کے مدمقابل آجاتے ہیں اور ایک بھیانک مقابلہ شروع ہوجاتا ہے جو دل دہلادینے والا مناظر سے بھرپور ہوتا ہے۔فلم کی ڈائریکشن رونی یو نے دی ہے جس کے نمایاں اداکاروں میں کین کرزنگر ، جیسن رٹر ، کیلی رولینڈ ، لوچلن منرو اور گریم ریول شامل ہیں۔فلم کی تیاری پر تین کروڑ ڈالر لاگت آئی اور اس نے گیارہ کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کمائے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭