ممبئی (وارتا)۔مہنگائی میں اضافہ کے خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے ریزروبینک نے سودکی شرحوں کوامیدکے مطابق سابق سطح پرہی برقراررکھاہے جسے کار اورمکان کیلئے سستے قرض کی امید لگائے بیٹھے افراد کو ابھی مزید انتظارکرناہوگا۔ریزروبینک کے گورنر رگھورام راجن نے رواں مالی برس قرض اور مالیاتی پالیسی کے سلسلہ میں آج یہاں جاری ۵ویں سہ ماہی جائزہ میں سودکی شرحوںکو سابق سطح پر قائم رکھاہے۔ریپو کی شرح آٹھ فیصد پراورریورس ریپوکی شرح ۷فیصد پربرقرارہے اسی طرح سے بینک شرح ۹فیصد،سی آرآر۴فیصد اورمارجنل اسٹینڈنگ فیسلیٹی شرح ۹فیصد پرقائم ہے۔ ریزروبینک رواں مالی برس میں مہنگائی میں اضافہ کے خطرات کے پیش نظر ایک بار پھر شرح سودمیں کمی نہیں کی ہے حالانکہ اس برس اکتوبر میں صارف قیمت عدداشاریہ پرمبنی خوردہ مہنگائی اب تک کے ریکارڈ سب سے نچلی سطح ۵۲ء۵فیصد اورتھوک مہنگائی ۵برس میں نچلی سطح ۷۷ء۱فیصد پرآچکی ہے۔ریزروبینک نے جنوری ۲۰۱۵تک خردہ مہنگائی کے آٹھ فیصد اورجولائی ۲۰۱۶تک اسے ۶فیصد لانے کے ہدف کے ساتھ پالیسی پرمبنی شرحیں طے کررہاہے۔مسٹر راجن نے کہاکہ خ
ردہ مہنگائی ریزروبینک کی امیدسے زیادہ نیچے آچکی ہے اورنومبر میں اس کے اور کم ہونے کی امیدہے لیکن دسمبر سے اس میں دوبارہ اضافہ کا خطرہ بناہواہے۔غذائی اشیا کی قیمتوں میں آئی کمی سے خردہ مہنگائی کم ہوئی ہے،جبکہ دیگر اشیاء کی مہنگائی اکتوبر ماہ میں اپنی سطح پر قائم رہی۔انہوںنے کہاکہ مہنگائی کے سلسلہ میں غیریقینی صورتحال بنی ہوئی ہے کیونکہ شمال مشرقی مانسون کی رفتار سے دلہن، تلہن اور اجناس کی قیمتوں پر اثرپڑسکتاہے خریف کے دوران پیداوارمیں کمی آنے سے قیمتیں بڑھنے کا خطرہ بناہواہے۔ انہوںنے کہاکہ جہاں تک مالیاتی پالیسی میں نرمی کا سوال ہے تووہ جاری ہے۔ریزروبینک نے اوسط کال شرح اور سرکاری بانڈ کے ذریعے کئی اقدامات کئے ہیں۔ مسٹر راجن نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں سود کی شرحوں میں کسی قسم کی تبدیلی مناسب نہیں ہوگی۔ ریزروبینک سربراہ نے کہاکہ دوسری سہ ماہی میں ترقیاتی ماحول پراثر پڑاہے اور تیسری سہ ماہی میں خصوصی اصلاحات کی امیدنہیںکی جاسکتی ہے حالانکہ آخری سہ ماہی میں اصلاح کے کچھ اشارے ملے ہیں اس کے پیش نظر رواں مالی سال ترقیاتی شرح ۵ء۵فیصد رہنے کی سابقہ امید برقرارہے۔ مسٹر راجن نے کہاکہ حالیہ دنوں میں خام تیل کی قیمتوں میں آئی زبردست کمی سے عالمی معیشت کومدد ملے گی اس سے کموڈیٹی کے ساتھ ہی دوسری مہنگائی بھی کم ہوگی اوراس کافائدہ ہندوستان کو بھی ملے گا۔انہوںنے کہاکہ گھریلوی سطح پر حال کے ماہ میں صنعتی پیداوار میں بہتری کے باوجود دوسری سہ ماہی میں یہ ۱ء۱فیصد بڑھی ہے۔اس کے پیش نظر جو حال ہی کا اضافہ ہے اسے قائم رکھنا ممکن نظر نہیں آرہاہے حالانکہ حال کے کچھ ماہ میں آٹوموبائل اور خریدنظم عدداشاریہ میں اضافہ دیکھنے کو ملاہے۔انہوں نے کہاکہ خام تیل کی قیمتوں میں آئی کمی سرکاری خزانہ کیلئے بہترین ہے،لیکن کمزور ٹیکس محصولات اور سست رفتار سرمایہ کاری عمل سے رواں مالی برس کے سرکای فنڈ کے ہدف کوحاصل کرپانا ممکن نہیں نظرآرہاہے،حالانکہ حکومت اس کے ہدف کو حاصل کرنے کیلئے پابند عہد ہے۔ریزروبینک قرض اور مالیاتی پالیسی کا چھٹا دوماہی جائزہ ۳فروری ۲۰۱۵کو جاری کرے گا۔واضح ہوکہ رواںمالی سال میں اب تک ریزروبینک نے مہنگائی کے خطرات کاحوالہ دیتے ہوئے سودکی شرحوں میں کوئی کمی نہیں کی جب کی مہنگائی میں ہوئی زبردست کمی سے لوگوں کو سودکی شرحیں کم ہونے سے امیدتھی۔حالانکہ ملک کے زیادہ تر ماہرین اقتصادیات نے پہلے ہی کہہ دیاتھاکہ ریزروبینک ابھی سود کی شرحوں میںکمی نہیں کررہاہے لیکن فروری میں وہ کچھ کمی کرسکتاہے۔رواں مالی برس کی دوسری سہ ماہی میں ترقیاتی شرح کم ہوکر ۳ء۵فیصد پرآنے کے پیش نظر صنعتی دنیا نے ریزروبینک سے سودکی شرحوںمیں کمی کرتے ہوئے طلب میں اضافہ کے اقدامات کرنے کی اپیل کی تھی تاکہ تعمیری پیداواریت کو رفتارمل سکے۔