بارہ بنکی۔(بھاشا)ہمیشہ سے سوشلسٹوں کا گڑھ رہے بارہ بنکی لوک سبھاحلقے سے ۲۰۰۹کے لوک سبھا الیکشن میں کانگریس کے ٹکٹ پر منتخب ہوکر پارلیمنٹ پہنچے قومی درج فہرست ذات وقبائل کمیشن کے رخصت پذیر چیئرمین اوردرجہ یافتہ مرکزی کابینی وزیرپی ایل پونیا کے سامنے کانگریس امیدوار کے طورپر مسلسل دوسری بار الیکشن جیت کر تاریخ بنانے کا موقع اورچیلنج ہے۔
عام طورپر علاقے کے عوام کیلئے حاضر رہنے والے پنیا کو کانگریس کا دلت چہرہ ماناجاتاہے۔ذاتی شبیہ کے سبب ان کی راہ آسان بھلے ہی دکھائی پڑرہی ہولیکن اس بار الیکشن میں انہیں کانگریس کے خلاف چل رہی لہر سے دوچارہوناپڑسکتا ہے۔ سیاسی پنڈتوں کے مطابق اس بار بارہ بنکی میں کانگریس بنام بی جے پی ہیں بلکہ ’پنیا بنام مودی‘کی تصویر نظرآرہی ہے۔پسماندہ طبقات،دلت اورمسلم اکثریتی اس علاقے میں فتح وشکست کافرق پیداکرنے کا دارومدارخاص
طورسے مسلم رائے دہندگان پر ہے۔ماہرین کے مطابق اگرمسلم ووٹ پنیا کی طرف گیاتوان کی راہ بہت آسان ہوجائے گی لیکن اگر وہ روایتی طورسے ایس پی کی طرف رہاتو انہیں پریشانی ہوسکتی ہے۔پنیا نے ۲۰۰۹ کے پارلیمانی انتخاب میں بارہ بنکی میں پرچم لہرکر اس لوک سبھاحلقے میں کانگریس کیلئے ۲۰سال پرانی خشک سالی ختم کی تھی۔درج فہرست ذات وقبائل کیلئے محفوظ کی گئی بارہ بنکی سیٹ کی انتخابی تاریخ شاہدہے کہ اس علاقے کے عوام نے کانگریس کے امیدواروں کو مسلسل دوسری بارموقع کبھی نہیں دیا۔ایسی حالت میں پنیا کے سامنے اپنی مسلسل دوسری بار کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن جیتنے کاچیلنج ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخ بنانے کابھی موقع ہے۔بارہ بنکی کے ترسٹھ سال کی لوک سبھا الیکشن کی تاریخ پر غورکریںتویہاں کے عوام نے صرف چاربار کانگریس کے امیدواروں کو اپنا نمائندہ منتخب کیا ہے۔
اس نشست سے ۱۹۵۱کے لوک سبھا الیکشن میں موہن لال سکسینہ،۱۹۷۱میں ردرپرتا پ سنگھ ،۱۹۸۴میں کملاپرساد راوت اور۲۰۰۹میں پنیا کی شکل میں کانگریس امیدوارمنتخب ہوئے تھے۔جبکہ ۱۹۵۷،۱۹۶۲،۱۹۶۷،۱۹۷۷، ۱۹۸۰،۱۹۸۹،۱۹۹۱، ۱۹۹۶ اور ۱۹۹۹کے لوک سبھا انتخابات میں یہ سیٹ اصلا سوشلسٹوں کے ہاتھ میں رہی تھی۔۱۹۹۸اور۲۰۰۴میں بارہ بنکی کے عوام نے بالترتیب بی جے پی اوربی ایس پی امیدوار کو منتخب کیاتھا۔۲۰۱۲میں ہوئے گذشتہ انتخابات میں بارہ بنکی کے عوام نے ضلع کی سبھی سیٹوں،رام نگر،دریاباد،کرسی،بارہ بنکی ،زیدپوراورحیدرگڑھ میں سماجو ادی پارٹی کے امیدواروں کوکامیاب بنایاتھا۔
پنیا نے ا پنے پانچ سال کی مدت کارمیں بارہ بنکی کو کئی پل ،دیہی علاقوں میں پختہ سڑکیں اورریلوے اووربرج سمیت ترقی کی متعدد سوغاتیں دی ہیں اورہر اچھے برے موقع پر عوام کے درمیان ان کی موجودگی بھی سابق اراکین پارلیمنٹ کے مقابلے کہیں زیادہ بتائی جاتی ہے۔اب دیکھنایہ ہے کہ ۱۶لاکھ ۹۴ہزار۵۷۴رائے دہندگان والے بارہ بنکی لوک سبھا حلقے میں آئندہ ۳۰اپریل کویہاں ہونے والی پولنگ میں پنیاکی نظرآرہی مقبولیت ووٹوں میں تبدیل ہوگی یانہیں۔بارہ بنکی میں سماج وادی پارٹی نے ا س سے قبل فتح پورسیٹ سے بی جے پی کی رکن اسمبلی رہیں راج رانی راوت کو امیدواربنایاہے۔ضلع کے گھنگٹیر علاقے کی اصل باشندہ راج رانی کے سامنے سماجو ادی قلعہ میں ایس پی کا پرچم پھر سے لہرانے کاچیلنج ہے۔بی جے پی نے بارہ بنکی سے پرینکا راوت کو ٹکٹ دیاہے۔اصلاسیتاپورکی رہنے والی پرینکا کاسیاسی تجربہ کم ہے لیکن وہ ’مودی لہر‘کے سہارے انتخابی کشتی پارکرنے کی امید کررہی ہیں۔بی ایس پی نے ۱۹۸۴اور۲۰۰۴میں بارہ بنکی سے رکن پارلیمنٹ رہے کملاپرساد راوت کو ٹکٹ دیاہے انہیں دلت ووٹوں کے سہارے پارلیمنٹ پہنچنے کی امید ہے جبکہ عام آدمی پارٹی نے دنیش چندر گوتم کو ٹکٹ دیاہے جن کا اصل دھارے کی سیاست میں کوئی خاص تجربہ نہیں ہے۔