نئی دہلی : سپریم کورٹ گھریلو تشدد کے معاملے میں دہلی کے سابق وزیر قانون اور مالویہ نگر حلقے کے ممبر اسمبلی سومناتھ بھارتی کی پیشگی ضمانت کی درخواست یہ کہہ کر خارج کردی کہ درخواست دہندہ پہلے خودسپردگی کرے ۔چیف جسٹس آف انڈیا ایچ ایل دتو اور جسٹس امیتابھ رائے پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کہا کہ درخواست دہندہ پہلے خودسپردگی کرے اس کے بعد وہ ضمانت کی درخواست پر غور کرے گی۔عدالت عظمی نے کہا کہ درخواست دہندہ اگر آج خودسپردگی کرتا ہے تو اس کی ضمانت کی درخواست پر ازسرنو یکم اکتوبر کو سماعت ہوگی۔دہلی ہائیکورٹ سے 22 ستمبر کو پیشگی ضمانت کی درخواست خارج ہونے کے بعد گرفتاری کی تلوار لٹکتے ہوئے دیکھ کر عام آدمی پارٹی (آپ) کے ممبر اسمبلی نے اگلے ہی دن سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔
مسٹر بھارتی کی طرف سے سینئر وکیل پرمود سوروپ نے اس معاملے کا خصوصی تذکرہ کیا ہے ۔انہوں نے اس معاملے کی سنجیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت سے اس کی تیز رفتار سماعت کی درخواست کی تھی۔ عدالت عظمی مسٹر بھارتی کی درخواست پر سماعت کے لئے راضی ہوگئی تھی اور اس نے اس کے لئے آج کی تاریخ مقرر کی تھی۔ لیکن عدالت نے سابق وزیر قانون کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ پر روک لگانے سے متعلق کوئی حکم نہیں دیا تھا۔ہائیکورٹ سے درخواست خارج ہوجانے کے بعد دہلی پولیس مسٹر بھارتی کو گرفتار کرنے کے لیے مالویہ نگر میں واقع ان کی رہائش گاہ پر پہنچی بھی تھی لیکن وہ وہاں نہیں ملے تھے ۔بیوی لپکا مشرا کے ذریعے دوارکا (شمال) تھانے میں گھریلو تشدد کے معاملے میں رپورٹ درج کرانے کے بعد مسٹر بھارتی نے دوارکا کی عدالت میں ضمانت کی درخواست داخل کی تھی۔
لیکن عدالت نے ان کی درخواست خارج کرتے ہوئے ان کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کردیا تھااس کے بعد مسٹر بھارتی نے دہلی ہائیکورٹ میں پیشگی کی عرضی دی تھی، لیکن انہیں وہاں سے بھی راحت نہیں ملی تھی۔دہلی پولیس اور مسٹر مشرا کے درمیان “آنکھ مچولی” کا کھیل شروع ہوجانے کے سلسلے میں پارٹی کی طرف سے بھی سابق وزیر قانون کی خودسپردگی کا دبا¶ بڑھنے لگا تھا۔وزیر اعلی اروندکیجریوال نے گذشتہ دنو ں ٹوئٹ کرکے مسٹر بھارتی کو سخت پیغام دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ مسٹر بھارتی کو پولیس کے سامنے خودسپردگی کردینا چاہئے کیونکہ وہ پارٹی اور اپنے کنبے کے لئے بدنامی کا سبب بن رہے ہیں۔