شوبھن حکومت کے خواب میں دیکھا سونا واقعی میں ہے یا نہیں، یہ تو ابھی طے نہیں ہو پایا لیکن اس پر دعویداری کئی عورتوں نے ٹھونک دی ہے.
سونے کے مالكان پر سب سے بڑی دعویداری خود اتر پردیش کی حکومت نےکی ہے.
غور طلب ہے کہ ڈوڈيا کھیڑا میں کھدائی مرکزی وزیر چرداس مہنت کی ہدایات کے بعد آرکیا لوجکل سروے آف انڈیا کرا رہا لیکن اتر پردیش کی حکومت میں خوراک اور رسد وزیر راجندر چودھری نے کہا کہ اگر خزانہ نکلتا ہے تو اس پر پہلا حق ریاستی حکومت کا ہوگا.
خزانے کے خبر لگتے ہی راجہ کے وارثوں کے ساتھ وہ لوگ بھی خزانے کے دعویدار ہونے کا دعوی ٹھونک رہے ہیں جو بادشاہ کے درباریوں کے وشج ہیں.
اسی قطار میں رائے بریلی کے رماكات مشرا ہیں. رماكات مشرا کا دعوی ہے کہ ددي پانڈے یہاں کے بادشاہ کے وار کا آقا تھے. انہی نے وار کا آقا کے طور پر انگریزوں سے جنگ لڑی تھی.
وہ ددي پانڈے کے رشتہ دار ہیں اور خزانے پر ان کی بھی حصہ ہے. مشرا کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس سے متعلق سارے دستاویزات موجود ہیں اور جلد ہی وہ ڈیوڈ ملی بینڈ اور دیگر انتظامی حکام سے ملیں گے بھی.
وہیں ابھے پرتاپ سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ راجہ کی آٹھویں نسل کے وارث ہیں. اس لحاظ سے وہ خزانے کے وارث ہیں. لیکن ابھے پرتاپ اس خزانے کو لے کر کہتے ہیں کہ اس کا استعمال علاقے کی ترقی میں ہونا چاہئے.
اس کے ساتھ ہی ابھے پرتاپ نے یقین ظاہر کیا کہ کورس 1000 ٹن سونا نہ نکلے لیکن سونا نکلے گا ضرور .شوبھن سرکار کی بھی ہیں مطالبہ
اس خزانے کو لے کر خواب دیکھنے والے شوبھن سرکاربھی اس کے استعمال کو لے کر اپنی رائے رکھتے ہیں.
بڑے مرکزی وزراء کے خاص بابا شوبھن حکومت کا مطالبہ ہے کہ اگر یہاں بادشاہ کا خزانہ نکلتا ہے تو اس خزانے کو استعمال علاقے کی ترقی کے لئے ہونا چاہئے.
جہاں ہر کوئی خزانے کے استعمال اور حق کو لے کر اپنی اپنی رائے رکھ رہا ہے. اسی درمیان ڈوڈيا کھیڑا کے وزیر نے بھی انتظامیہ کو خط لکھا ہے.
وزیر کا کہنا ہے کہ کھدائی میں اگر خزانہ نکلتا ہے تو اس سے اس پورے کی ترقی ہو. یہاں میڈیکل کالج بنے. سڑکیں اور عام لوگوں کی سهليت کے لئے ترقی ہو.
اس کے ساتھ ہی وزیر نے انتظامیہ سے اس خزانے کے ذریعے علاقے میں ایک ہوائی اڈہ بنانے کی مانگ کی ہے.ان تمام مطالبات کے پیش نظر اتنا تو کہا جا سکتا ہے کہ خواب دیکھنے میں کوئی برائی نہیں ہے اور اگر وہ خواب ترقی سے متعلق ہوں تو.