سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سونگھنے کی حس ختم ہونے کی وجہ سے براہِ راست موت واقع نہیں ہوتی لیکن یہ ابتدائی وارننگ کی نشانی ہے۔ڈاکٹر لوگوں کی عمر کے پچھلے حصے میں سونگھنے کی حس کی طاقت معلوم کرنے سے اس کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ان کے آئندہ پانچ سال تک زندہ رہنے کے
کتنے امکانات ہیں۔پی ایل او ایس ون کے اس ۳۰۰۰ بالغ افراد کے سروے میں سونگھنے کی کمزور حس والے ۳۹ فیصد افراد پانچ سال کے اندر اندر مر گئے جبکہ ان کے مقابلے میں جو دس فیصد افراد بو کی صحیح پہچان کر سکے وہ زندہ رہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سونگھنے کی حس ختم ہونے کی وجہ سے براہِ راست موت واقع نہیں ہوتی لیکن یہ ابتدائی وارننگ کی نشانی ہے۔شکاگو یونیورسٹی کے محققین نے ۵۷ سے ۸۵ سال کے عمر کے درمیان افراد کے نمائندہ نمونے پر سونگھنے کے ٹیسٹ کیے۔اس ٹیسٹ میں شامل افراد کو مختلف بو معلوم کرنا تھے۔ ان میں پیپر منٹ، مچھلی، مالٹا، گلاب اور چمڑے کی بو شامل تھی۔پانچ سال بعد ان میں تقربیاً ۳۹ فیصد افراد جنھوں نے ٹیسٹ میں کم سکور کیا تھا (چار سے پانچ غلطیاں‘ وہ وفات پا چکے تھے جبکہ سونگھنے کی معتدل حس رکھنے والے ۱۹ فیصد افراد اور سونگھنے کی اچھی حس رکھنے والے دس فیصد افراد زندہ تھے۔عمر، خوراک، سگرٹ نوشی کی عادت، غربت اور صحت کے دیگر مسائل کو خاطر میں لاتے ہوئے بھی محققین اس نتیجے پر پہنچے کہ ان لوگوں کو جن کی سونگھنے کی صلاحیت کمزور، زیادہ خطرہ ہے۔