نئی دہلی ؛بھارتی جنتا پارٹی کی رہنما اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف شسما سوراج نے ایک مرتبہ پھر اس امر کا اعادہ کیا ہے کہ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی وزیر اعظم بنیں تووہ احتجاجا اپنا سر منڈوا دیں گی۔
بھارت میں مذہبی انتہا پسندی کی حامی سمجھی جانے والی بی جے پی متوقع انتخابات سے پہلے ہی گجرات میں ہونے والے مشہور زمانہ قتل عام کے حوالے سے شہرت پانے والے نریندر مودی کو وزارت عظمی کے لیے آگے لا چکی ہے۔
بھارت کی سب سے پرانی سیاسی جماعت کانگریس تخت اقتدار گاندھی خاندان کے حوالے رکھنے کے لیے 2004 میں بھی اطالوی نژاد سونیا گاندھی کو وزیر اعظم بنانا چاہتی تھی لیکن بی جے پی اور انتہا پسند ہندو جماعتوں کی مخالفت کے باعث سونیا گاندھی کو دست بردار ہونا پڑا تھا۔ اگرچہ سونیا گاندھی کو ان کی جماعت نے باضابطہ طورپر وزارت عظمی کے لیے امیدوار بنانے کا اعلان بھی کر دیا تھا۔
شسما سوراج نے سونیا گاندھی کا راستہ روکنے کے لیے نہ صرف مخالفانہ مہم چلائی بلکہ یہ انتہائی اعلان بھی کیا تھا کہ سونیا گاندھی کے وزیر اعظم بننے کی صورت میں احتجاجا اپنا سر منڈوا دیں گی۔
اسی بات کا اعادہ انہوں ایک مرتبہ پھر بھارتی لوک سبھا میں ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب بھارت میں انتخابات کی آمد آمد ہے اور یہ اطلاعات بھی ہیں کہ کانگریس راہول گاندھی کو آگے لانے کے بجائے سونیا گاندھی کو وزارت عظمی کے لیے امیدوار نامزد کر سکتی ہے ۔
لوک سبھا میں منعقدہ ایک تقریب میں شسما کا کہنا تھا ” میں پہلے ہی یہ کہہ چکی ہوں کہ سونیا راجیو کی بیوی اور اندرا گاندھی کی بہو بن کر بھارت آئیں تھیں، اس ناطے وہ ہمارے لیے محبت کی جگہ ہیں .”
”کانگریس کی صدر کے طور پر بھی ہم ان کا احترام کرتے ہیں۔ لیکن اگر وہ وزی اعظم بھارت بننا چاہتی ہیں تو ہمارا سیدھا سا جواب ہے ، ”نہیں۔”
دلچسپ بات ہے کہ شسما سے یہ بات 2004 کے بعد ایک بار پھر کہلوانے کا سبب کانگریس کے سیکرٹری جنرل بنے ہیں, تاہم اس سوال کا جواب آنا ابھی باقی ہے کہ آیا خود کانگریس میں بھی سونیا کو وزیراعظم بنائے جانے کی مخالفت موجود ہے۔
شسما نے کانگریس رہنما کے جواب میں کہا ” آزادی ملنے کے ساٹھ سال بعد بھی اگر ہم نے اپنے اوپر ایک غیر ملکی کو بٹھانا ہے تو یہ ایک ارب بھارتی عوام کی توہین کے مترادف ہے کہ ان میں کوئی بھی اس منصب کے لیے اہلیت کا حامل نہیں ہے۔”