لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ رائے بریلی پارلیمانی نشست نہرو گاندھی خاندان کی وراثت رہی ہے۔
اس نشست پر تین انتخابات میں کانگریس پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کانگریس کو پہلی شکست ۱۹۷۷ء میں ایمرجنسی کے نفاذ کے فوراً بعد کے الیکشن میں ملی تھی۔ پارٹی کی صدر اندرا گاندھی کوجنتا دل کے راج نرائن نے ۵۵۲۰۲ ووٹوں سے شکست دی تھی۔ ۱۹۹۶ء اور ۱۹۹۸ء کے عام انتخابات میں بی جے پی نے کانگریس کو شکست دی تھی حالانکہ یہ وہ دور تھا جب کانگریس کی کمان گاندھی خاندان کے ہاتھوں میں نہیں تھی۔
راجیو گاندھی کے ۱۹۹۱ء میں قتل کے بعد پارٹی کی قیادت دیگر کانگریسیوں کے ہاتھوں میں تھی۔ ۱۹۹۷ء میں سونیا گاندھی کے ہاتھوں میں پارٹی کی قیادت آنے کے بعد اس نشست پر دوبارہ کانگریس کا دبدبہ قائم ہو گیا۔ سونیا گاندھی نے ۱۹۹۹ء میں اپنا پہلا الیکشن رائے بریلی کے بجائے اپنے شوہر راجیو گاندھی کی پارلیمانی نشست امیٹھی سے لڑا تھا۔ انہیں کامیابی بھی حاصل ہو گئی تھی۔ سونیا گاندھی کے امیٹھی سے میدان میںہونے سے اس کا اثر یہ ہوا کہ رائے بریلی نشست پر بھی کانگریس نے اپنا پرچم لہرا دیا۔ کانگریس کے کیپٹن ستیش ورما نے بی جے پی سے یہ نشست دوبارہ حاصل کر لی۔ انہوں نے ۷۳۵۴۹ ووٹوں سے بی جے پی امیدوارکو شکست دی۔ ۲۰۰۴ء کے عام انتخابات میںسونیا گاندھی نے امیٹھی نشست اپنے بیٹے راہل گاندھی کیلئے چھوڑ دی۔
راہل گاندھی نے اپنے خاندان کی وراثت سنبھالنے کیلئے رائے بریلی نشست سے امیدوار ہونے کا اعلان کیا۔ سونیا گاندھی نے اس نشست پر ریکارڈ ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ سونیا گاندھی کو ۳۷۸۱۰۷ ووٹ حاصل ہوئے تھے۔
دوسرے مقام پر سماج وادی پارٹی کے اشوک کمار کو ۱۲۸۳۴۲ ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ سونیا گاندھی کو ملے ریکارڈ ووٹوں کے برابر کسی بھی امیدوار کو اتنی تعداد میں ووٹ کبھی بھی حاصل نہیں ہوئے تھے۔ ۱۹۸۴ء کے عام انتخابات میں کانگریس کے ارون نہرو نے تین لاکھ ووٹوں کے اعداد و شمار کو پار کر لیا تھا لیکن یہ ووٹ سونیا گاندھی سے پھر بھی بہت کم تھے۔ رائے بریلی نشست سے ووٹوں کے ریکارڈ کو خود سونیا گاندھی نے ہی اپنے الیکشن میں توڑ دیا تھا۔ ۲۰۰۶ء کے ضمنی انتخاب میں ۴۱۷۸۸۸ ووٹ حاصل کر کے انہوں نے اپنے سابقہ ریکارڈ کو توڑ دیا تھا۔ ۲۰۰۹ء کے عام انتخابات میں ۴۸۱۴۹۰ ووٹ حاصل کر کے انہوں نے اپنے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیئے تھے۔ ۲۰۰۹ء کا الیکشن سونیا گاندھی نے ۳۷۲۱۶۵ ووٹوں سے جیت لیا تھا۔