عزیز بلگامی
کوئی بتائے ، خدا حافظ اب میں کیسے کہوں؟ سچن نہیں تو، میں کرکٹ کا کھیل کیا دیکھوں
نئی بلندی سے… کرکٹ کو روشناس کیا وہ جس نے چھکوں سے چوکوں سے بدحواس کیا
اُسی کے دم سے وطن کا جہاں میںچرچا ہے وطن کے سر پہ حسیں تاج اُسی نے رکھا ہے
جہاں میں اُس نے عَلَم سنچری کے لہرائے یقیں نہیں کہ کھلاڑی سچن سا پھر آئے
ہر اک دماغ میں ، ہر دِل میں اِندراج اُس کا سدا رہے گا ہمارے دِلوں پہ راج اُس کا
چلا وہ …فیلڈ کا ، بلّے کا …شہسوار چلا وہ گیند باز… ہمیں… کرکے سوگوار چلا
چلا وہ کھیل کے اک تابناک دور کے بعد خموش بلّا ہے اُس کا طویل شور کے بعد
دُعا یہی ہے، تری ہو دراز عمرسچن! ہو نسلِ نو کی ترے دم سے تربیت ممکن
جہانِ گیند کو، بلّے کو اک خراج ہے تو
وطن کے سر کا عزیز اک حسین تاج ہے تو