لکھنو: قدم قدم پر دم توڑ رہیں خستہ حال سٹی بسیں اب مسافروںکے لئے مصیبت بن گئی ہے۔ مسافر اپنی منزل کے لئے ان بسوںمیں بیٹھتا ہے اور بیچ راستے میں یہ بسیں کھڑی ہو جاتی ہیں ۔
مجبوری میں مسافروں کو دوسرے متبادل تلاش کرنے پڑتے ہیں اس سے وقت کی بربادی تو ہوتی ہی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ پیسہ بھی زیادہ لگتاہے دوشنبہ کو پھر ایک ایئر کنڈیشنڈ سٹی بس نمبر یو پی ۳۲ سی زیڈ ۵۴۱۳سکندر باغ چوراہے کے نزدیک اچانک خراب ہو گئی مسافروں سے کھچا کھچ بھری گومتی نگر ڈپوکی یہ بس چارباغ سے گومتی نگر جارہی تھی ۔شام تقریباً ۵ بجے جب وہ حضرت گنج پہنچی تو اچانک بند ہو گئی ڈرائیور نے کسی طرح اسے چلایا لیکن جیسے ہی وہ سکندر باغ چوراہے پرپہنچی تو بالکل خراب ہوگئی ڈرائیور کی لاکھ کوششوں کے بعد بھی بس اسٹارٹ نہیں ہوئی جس کے بعد ڈرائیور نے گومتی نگر ورکشاپ میں فون سے اطلاع دی ۔ تقریباً ایک گھنٹے کے بعد ورکشاپ سے ملازمین پہنچے ملازمین نے بتایاکہ بس کا سیلف خراب ہوگیاہے۔
سٹی ٹرانسپورٹ کی یومیہ گرتی ساکھ اور خدمات سے اب مسافر بھی عاجز ہو چکے ہیں۔ سکندر باغ چوراہے پر مسافروں کاغصہ صاف طور پر دکھا پتر کار پورم کے رہنے والے اعجاز نے کہاکہ سٹی بسیں اب صرف نام کی رہ گئی ہیں کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس دن یہ خراب نہ ہو رہی ہوں ۔بسوں کے اندر کی حالت ایسی رہتی ہے کہ مجبوری نہ ہوتو کوئی اس میں بیٹھناپسند نہیںکرے گا۔ ڈالی باغ کے رہنے والے امت کمار نے کہاکہ رکھ رکھاو میں لاپروائی سے بسیں خراب ہو جاتی ہیں۔ اگر وقت پر ان کی مرمت کر لی جائے تو ایسے مسئلے سے بچاجا سکتاہے۔ لیکن اس کی فرصت کسی کونہیں ہے۔