نئی دہلی:1984 کے سکھ مخالف فسادات میں اہم ملزمان میں سے ایک کانگریس کے سینئر لیڈر جگدیش ٹائٹلر نے اکال تخت صاحب کو مکتوب بھیج کر وہاں حاضر ہونے ، اس معاملے اپنا موقف واضح کرنے اور ضرورت ہوئی تو معافی مانگنے کی پیشکش کی ہے ۔ انہوں نے آج یہاں کہا کہ ” میں نے اکال تخت کو چٹھی بھیجی ہے ۔ گرنتھ صاحب میں میرا یقین ہے ۔ اگر اکال تخت مطالبہ کرے تو میں معافی مانگنے کے لئے تیار ہوں اور اگر میں قصوروار ٹھہرا تو سزا بھگتنے کے لئے بھی تیار ہوں”۔ مسٹر ٹائٹلر نے یہ بھی واضح کیا کہ چونکہ وہ سکھ طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں، اسلئے اکال تخت کی طرف سے جو بھی ہدایت ملے گی ، اس کی وہ پابندی کریں گے ۔ یہ دعوی کرتے ہوئے کہ سازش کے تحت ان کا نام اس معاملے میں گھسیٹا جارہا ہے ، مسٹر ٹائٹلر نے کہا کہ انہوں نے اکال تخت کو مکتوب بھیجا ہے ، جس میں انہوں نے جتھے دار اکال تخت صاحب سے ملاقات کرنے کی درخواست کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ “اگر عدالت میں مجھے قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے ، تو مجھے سخت سزا ملنی چاہئے “۔ انہوں نے دعوی کیا کہ سکھ مخالف فسادات کے دوران قتل عام کے واقعات کی متعدد کمیشنوں کی تحقیقات میں ابھی تک ان کے خلاف کوئي ثبوت نہیں پایا گیا ہے ۔ سی بی آئی نے ان کو کلین چٹ دی ہے ۔ جبکہ دیگر تفتیشی ایجنسیوں کو بھی ان کے خلاف کوئي ٹھوس ثبوت نہیں ملا ہے ، اس کے باوجود سیاسی ووٹ بینک کی خاطر بار بار اس معاملے میں ان کا نام گھسیٹا جارہا ہے ۔