لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ رہائی منچ کے صدر محمد شعیب نے سہارنپور میں اقلیتی فرقہ کے دو فرقوں کے درمیان فرقہ وارانہ فسادات کی مذمت کرتے ہوئے اسے پولیس انتظامیہ اور خفیہ محکمہ کے ناکام ہونے کا نتیجہ بتایا۔ انہوںنے کہا کہ سہارنپور کی واردات کا ہائی کورٹ کو علم لیتے ہوئے قصوروار پارلیمنٹ کے اراکین پر کارروائی کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ بہت پہلے سے چل رہے اس تنازعہ میں جس طرح اچانک تشدد بھڑکا اور انتظامیہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا رہا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت فرقہ پرستی پھیلانے والوں کے ساتھ ہے۔ بی جے پی رمضان کے مہینہ کو بھی کسی طرح سے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کرتے رہتے ہیں جس کا اثر آج کانٹھ سے لیکر مرادآباد اور لکھنؤ میں دکھ رہا ہے۔ انہوں نے اس معاملہ میں بی جے پی کے رول کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مظفرنگر کے فسادات میں افواہ پھیلانے والے اہم ملزم سنگیت سوم اور مغربی اترپردیش کے مختلف بی جے پی اراکین پارلیمنٹ جس طرح سے م
احول کو فرقہ وارانہ بنانے میں مصروف ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سماج وادی حکومت ان کا ساتھ دے رہی ہے۔ اس کا فائدہ سماجوادی پارٹی ضمنی انتخاب میں اٹھانا چاہتی ہے۔ منچ کے لیڈر انل یادو نے وقف کی املاک کو لیکر ہوئے فساد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کا نظم و نسق کافی خستہ حال ہوچکا ہے۔ حکومت نے انتخابی منشور میں کہا تھا کہ وقف کی املاک پر ناجائز قبضے ہیں اور اسے آزاد کرانے کی بات بھی کہی تھی۔