کشمیر میں غیر متوقع شدید بارش کے نتیجے میں جان و مال کا زبردست نقصان ہوا ہے
پانی اپنا راستہ خود تلاش کرلیتا ہے اور اگر وہ کشمیر میں بہہ رہا ہو تو شاید راستہ دکھاتا بھی ہے۔
کشمیر کے دونوں حصوں میں سیلابی ریلوں سے تباہی کے مناظر تو آپ نے دیکھے ہی ہوں گے؟
آس پاس, بھارت, کشمیر
گھر بہہ گئے ہیں، شاہراہیں بند پڑی ہیں، پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں اور چٹانیں کھسک رہی ہیں اور جو لوگ اب تک پانی کے قہر سے محفوظ ہیں وہ مواصلاتی نظام ٹھپ ہوجانے سے پریشان ہیں، موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ دونوں بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
ظاہر ہے کہ جب اتنے بڑے پیمانے پر تباہی ہو تو رحم دل حکمراں سرحدوں کی پرواہ نہیں کیا کرتے!
اس لیے وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں، اور وزیرِ اعظم نواز شریف نے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیلاب سے متاثر لوگوں کی مدد کی پیش کش کی ہے۔
لیکن شاید مواصلاتی نظام ٹھپ ہونے کی وجہ سے دونوں کی آپس میں بات چیت نہیں ہو پارہی ہے۔
’لَوجہاد‘ پر مہاپنچایت
مبینہ ’لَوجہاد‘ کے خلاف دارالحکومت دہلی سے متصل ریاست اترپردیش میں ان دنوں ہندو سرگرمیاں تیز ہیں
گذشتہ برس اتر پردیش میں بڑے پیمانے پر مذہبی فسادات ہوئے تھے۔ بی جے پی کے کچھ رہنماؤں کو بھی مذہبی جذبات بھڑکانے کے الزامات کا سامنا تھا، ان میں سے ایک مقامی قانون ساز سنگیت سوم ہیں، جنھوں نے اب ’لَوجہاد‘ پر ایک مہا پنچایت بلانے کا اعلان کیا ہے۔
ان کے ایجنڈے پر اب تین چیزیں ہیں: لو جہاد، لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے بڑھتے ہوئے واقعات اور گو کشی۔
سنگیت سوم اپنا ہی راگ الاپتے ہیں۔ ان کے مطابق دہشت گرد تنظیمیں منظم انداز میں ’لَوجہاد‘ کی تربیت دے رہی ہیں اور لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے واقعات اتنے بڑھ گئے ہیں کہ ہندو لڑکیاں آزادی کے ساتھ کہیں آجا نہیں سکتیں!
اب بس لشکر، جیش یا القاعدہ کے نئے ویڈیو کا انتظار کیجیے۔ ہو سکتا ہے کہ اس میں خون خوار دہشت گرد پیڑوں کے ارد گرد ناچتے گاتے نظر آئیں کیونکہ کہتے ہیں کہ اظہارِ محبت کے لیے سنگیت سے بہتر کوئی زبان نہیں۔
سنگیت سوم کی دھن سے تو اس کا کوئی تعلق نہیں لیکن پھر بھی آپ کو بتاتے چلیں کہ چند ہی دنوں میں اتر پردیش کی کئی اہم سیٹوں کے لیے ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں۔
یومِ اساتذہ
وزیر اعظم نریندر مودی نے یوم اساتذہ کے موقعے پر پورے ملک میں بچوں سے براہ راست خطاب کیا اور ان کی تقریر تقریباً 18 لاکھ سکولوں میں براہ راست نشر کی گئی
انڈیا میں ہر سال پانچ ستمبر یومِ اساتذہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس مرتبہ وزیرِ اعظم نریندر مودی نے پورے ملک میں بچوں سے براہ راست خطاب کیا اور ان کی تقریر تقریباً 18 لاکھ سکولوں میں براہ راست نشر کی گئی۔ محکمہ تعلیم کی ہدایات کچھ ایسی تھیں کہ زیادہ تر سکولوں نے اس پروگرام میں بچوں کی شرکت لازمی کر دی تھی۔
وزیرِ اعظم ملک کے بچوں سے بات کریں اس میں تو کوئی برائی نہیں لیکن جیسے بہت سے لوگوں نے مسٹر مودی کو یاد دلایا کہ یہ یومِ اساتذہ تھا، اگر اس موقع پر وہ ٹیچرز سے بات کرتے تو زیادہ موزوں رہتا۔
بچوں کا دن چودہ نومبر کو منایا جاتا ہے، کانگریس کے سابق وزیرِ اعظم جواہر لال نہرو کے یومِ پیدائش کے موقع پر، شاید اسی لیے انھوں نے بہتر سمجھا کہ بچوں سے جو بات کرنی ہے یومِ اساتذہ کے موقع پر ہی کر لی جائے!