سیرا لیون کے حکام نے ایبولا وائرس کے نتیجے میں ایک اور ڈاکٹر کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ مغربی افریقہ کے اس ملک میں اس جان لیوا وائرس کے نتیجے میں ڈاکٹروں کی ہلاکتیں دس ہو گئی ہیں۔ سیرا لیون کے طبی حکام نے اتوار کو ایبولا سے متاثرہ ایک ڈاکٹر کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے اس پر دْکھ کا اظہار کیا۔ چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر بریما کارگبو کے مطابق ڈاکٹر آئیہ سولومون کونوئیما ہفتے کو چل بسیں۔ ڈاکٹر کونوئیما دارالحکومت فری ٹاؤن میں بچوں کے ایک ہسپتال میں خدمات انجام دے رہی تھیں۔ ان کی موت سے ایک روز قبل (جمعے) کو سیرا لیون میں دو ڈاکٹروں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی جو ایبولا کا شکار تھے۔مغربی افریقہ میں سترہ ہزار سے زائد افراد ایبولا سے متاثرہ ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق گنی، لائبیریا اور سیرا لیون سے ہیں۔ یہ وائرس نائجیریا بھی پہنچا تھا تاہم اکتوبر میں نائجیریا کو اس وائرس سے پاک قرار دے دیا گیا تھا۔ ابوجہ حکام کا کہنا تھا کہ اس بیماری کو پھیلنے سے روک دیا گیا اور یہ ایک ’شاندار کامیابی‘ ہے۔ مغربی افریقی ملکوں میں پھیلی اس وبا کے نتیجے میں رواں برس مارچ س
ے اب تک ہلاکتوں کی تعداد چھ ہزار دو سو ہو چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ ایبولا کا وائرس آٹھ ممالک تک پھیل چکا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ ایبولا کی وبا تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے عالمی ادارے نے اس بیماری کے انسداد کے لیے اپنے مشن کو مالی تک وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ امر بھی اہم ہے کہ بعض متاثرہ مریضوں کو ایک تجرباتی دوا بھی دی جا رہی ہے۔ اس دوا کو ZMapp کا نام دیا گیا ہے۔ ابھی تک اس دوا کا کارگر ہونا ثابت نہیں ہوا نہ ہی اسے بڑھے پیمانے پر دستیاب بنایا جا سکا ہے۔سیرا لیون میں مجموعی طور پر گیارہ ڈاکٹر ایبولا کی زد میں آئے جن میں سے ایک ہی بچ پایا ہے۔ کارگبو کے مطابق ان کے ہاں اس قدر بڑی تعداد میں ڈاکٹروں کی ہلاکت کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ انہوں نے پہلے علامتوں پر اپنے طور پر قابو پانے کی کوشش کی اور باقاعدہ علاج دیر سے شروع کیا۔ سیرا لیون میں جونیئر ڈاکٹروں کی ایک تنظیم نے طبی کارکنوں کے لیے بہتر سہولتوں پر زور دیا ہے۔ اس گروپ نے اس مقصد کے لیے ہفتے کو صدر ارنسٹ بائی کوروما سے ملاقات کی تھی۔