جنوبی کوریا کی ٹیکنالوجی کمپنی سیمسنگ اور ایل جی میں ایک منفرد تنازع پیدا ہو گیا ہے۔سیمسنگ نے حریف کمپنی ایل جی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس کی مصنوعات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔سیمسنگ کا کہنا ہے کہ ایل جی الیکٹرانکس کے ملازمین جرمن میں سٹورز پر رکھی اس کی واشنگ مشینز کو جان بوجھ
کر نقصان پہنچا رہے ہیں۔سیمسنگ کے مطابق ان ملازمین میں ایل جی کے ایک سینیئر ایگزیکٹو بھی شامل ہیں۔سیمسنگ نے الزام عائد کیا کہ جرمنی کے شہر برلن میں رواں ماہ الیکٹرانک مصنوعات کے ایک بڑے میلے کے آغاز سے پہلے دانستہ طور پر یہ حرکت کی گئی ہے۔سیمسنگ کے الزام میں ایل جی نے دو واشنگ مشینز کو نقصان پہنچنے کا اعتراف کیا ہے۔ایل جی کے مطابق نقصان حادثاتی طور پر ہوا کیونکہ واشنگ مشینز کے جوڑ کمزور تھے۔ایل جی نے مزید کہا کہ اس کے اعلیٰ اہلکار حریف کمپنی کی مصنوعات کا جائزہ لے رہے تھے اور ایک سٹور میں اس دوران چار مشینوں کو نقصان پہنچنے پر اس کا معاوضہ ادا کرنے کی پیشکش بھی کی تھی۔دوسری جانب جرمن پولیس نے اس واقعے میں ملوث افراد سے پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔سیمسنگ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق’یہ ایک بہت ہی بدقسمت واقعہ ہے کہ سیمسنگ کو ملک کے قانونی حکام سے اعلیٰ عہدے پر فائز اہلکار سے تفتیش کرنے کی درخواست کرنا پڑی لیکن ہم نے یہ نتیجہ اخد کیا کہ یہ ناگزیر ہے کہ ہم معاملے کے تہہ تک جائیں گے۔‘سیمسنگ نے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول کے پراسیکیوٹر سے اس معاملے کی تفتیش کرنے کو کہا ہے۔ایل جی کے ایک ترجمان نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیمسنگ نے جن افراد سے تفتیش کرنے کی درخواست کی ہے ان میں گھریلو الیکٹرانک مصنوعات کے شعبے کے سربراہ جو سیونگ جن بھی شامل ہیں۔ایل جی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ’اگر ہماری کمپنی کا مذکورہ کمپنی کی مصنوعات کی ساکھ متاثر کرنے کے لیے اس کی مصنوعات کو خراب کرنے کا مقصد ہوتا تو اس کے لیے براہ راست اپنے ایگزیکٹوز کو نہ بھیجتے۔‘ایل جی کے مطابق’ہم امید کرتے ہیں کہ یہ ہماری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں ہوگی۔