اسمارٹ فون بنانے والے جنوبی کوریائی ادارے سیم سنگ نے ہیلتھ کیئر میں ایک نئی تکنیک متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے۔ نئی تکنیک کے استعمال سے حرکت قلب اور بلڈ پریشر کا تعین ہو سکے گا۔ امریکی شہر سان فرانسسکو میں جنوبی کوریا کے اسمارٹ فونز، الیکٹرانکس اور کمپیوٹر ساز ادارے سیم سنگ نے ہیلتھ کیئر کے حوالے سے ایک نئی ڈیجیٹل تکنیک متعارف کروائی ہے۔ ادارے کا خیال ہے کہ ہیلتھ ٹیکنالوجی پلیٹ فارم سے ہیلتھ کیئر کا ایک نیا مؤثر اور فعال پہلو پیدا ہو گا اور اِس کے استعمال سے عام انسانوں کو صحت سے متعلق کئی معلومات دستیاب ہو سکیں گی۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے کوئی بھی استعمال کرنے والا فوری طور پر اپنے دل کے دھڑکنے کی رفتار اور بلڈ پریشر کے بارے میں آگہی حاصل کر سکے گا۔ سیم سنگ نے اِس نئی ٹیکنالوجی کو مخصوص نام ’سِم بینڈ‘ دیا ہے۔
سیم سنگ نے اپنی نئی ہیلتھ کیئر ٹیکنالوجی کو متعارف کروانے کی تقریب میں واضح کیا کہ سِم بینڈ میں کسی کامرشیل پروڈکٹ کو استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ تقریب میں اس نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کا مظاہرہ بھی کیا گیا، جسے حاضرین نے دلچسپی اور پسندیدگی سے دیکھا۔ اس نئی ڈیجیٹل پراڈکٹ کے ذریعے ہارٹ ریٹ، نظام تنفس کی آمد و رفت اور بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ صحت سے متعلق کئی طرح کے معلوماتی ڈیٹا کو ایک جگہ جمع کرنا بھی ممکن ہو گا۔ سیم سنگ کے مطابق اِس کے استعمال سے صارفین کو اپنی صحت کے بارے میں ہر وقت معلومات دستیاب ہوں گی اور وہ اپنے معمولات میں بھی تبدیلی لا سکیں گے۔
سِم بینڈ کلاؤڈ ٹیکنالوجی سے مل کر صارف کی صحت کی معلومات اکھٹی
کرنے کے ساتھ ساتھ اْس کو محفوظ بھی کرتا رہے گا۔ کلاؤڈ ٹیکنالوجی میں جو سافٹ ویئر سِم بینڈ کے ساتھ باہمی ربط سے کام کرے گا، اْسے سامی کا نام دیا گیا ہے۔ سم بینڈ میں ایسے سینسرز یا حساس آلات شامل ہوں گے جو انسانی بدن میں وقوع پذیر ہونے والی مادی تبدیلی کی شناخت بوقت ضرورت فوری طور پر کر سکیں گے اور جسم کے مخصوص اعضاء میں رونما ہونے والی ان تبدیلیوں کو سامی سافٹ ویئر حتمی شناخت دے گا اور یہ شناخت معلومات کی صورت میں ہو گی۔نئے ہیلتھ ٹیکنالوجی پلیٹ فارم کے حوالے سے سیم سنگ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اس ٹیکنالوجی کو مکمل کرنے میں کئی یونیورسٹیوں کے ریسرچرز بھی شامل ہیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ محققین کی شبانہ روز کاوشوں کو سیم سنگ نے ایک روپ دے کر اپنے صارفین کی صحت کو بہتر بنانے کی جانب قدم اٹھایا ہے۔ اس مناسبت سے سان فرانسسکو میں کیلیفورنیا یونیورسٹی سے منسلک الیکٹرانکس کے ریسرچر مائیکل بلْوم کا کہنا ہے کہ انسانی بدن ہمیشہ سے کچھ کہنے کی تلاش میں رہے ہیں اور اب سیم سنگ نے انتہائی حساس سینسرز، الوگرتھمز اور دوسرے سافٹ ویئرز سے انسانی بدن کے مختلف اعضاء کو اظہار کا ذریعہ دے دیا ہے۔