لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ ریاست کی سیاست میں حاشیے پرپہنچی کانگریس چاہ کر بھی کارکنان میں جوش نہیں پیدا کر پا رہی ہے۔ سینئر رہنماکے وقت کی کمی اور عوامی مفاد کے مدعوں پر مضبوط تحریک نہ چلا نے کی وجہ سے پارٹی ریاست کی سیاست میں دن بدن پیچھے ہوتی جا رہی ہے۔ مسلسل کمزور ہو رہی تنظیم میں نئی جان پھونکنے کیلئے کانگریس صدر سونیاگاندھی نے خط بھیج کر ریاستی قیادت کو ہدایات دی تھیں۔ کانگریس صدر کی جانب سے موصول ہدایات پر گزشتہ دنوں ہوئے سینئر رہنماؤں کے جلسہ میں چرچا کی گئی۔ کانگریس پارٹی کو ریاست میں تنظیم کو مضبوط کرنے کیلئے پارٹی رہنما طرح طرح کے حربے استعمال کر رہے ہیں ۔ہر ضلع میں بغیر عہدہ اور ٹکٹ کی چاہت والے نوجوانوں کو جوڑنے کا فیصلہ ہو یا پارٹی کو تحریک کی شکل دینا۔ ضلع میں سینئر کانگریسیوں سے رابطہ اور سینئر رہنماؤں کے ضلع میں قیام کرنے جیسے فیصلوں کے باوجود سینئر رہنماؤں سے دور ہو گئے۔
پارٹی رہنماؤں کے کہنے کے باوجود ریاستی صدر ریاست میں تنظیم کو مضبوط کرنے کیلئے وقت نہیں نکال پارہے ہیں جس کاافسوس پارٹی رہنماؤں کو بھی ہے۔ ریاست میں کرنے کیلئے کافی کچھ ہونے کے باوجود رہنماؤں کا ریاست میں وقت نہ دے پانے کی وجہ سے کارکنان خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ پارٹی کے سینئر رہنماؤں کا ماننا ہے کہ مرکزی وزراء کو ریاست میں زیادہ وقت دینا چاہئے۔
ان کا کہنا ہے کہ پارٹی کے پاس آئندہ اسمبلی جلسہ میں بہتر مظاہرہ کرنے کا موقع ہے۔ ریاست کے عوام ایس پی و مرکزی حکومت کی کارگزاری دیکھ چکے ہیں۔ ایسے میں پارٹیاں عوام کو ایک اچھا متبادل دے سکتی ہیں لیکن رہنماؤں کے ریاست میں وقت نہ دینے کے سبب پارٹی کی حالت بہتر نہیں ہو رہی ہے۔
پارٹی ریاست میں اب تک عوامی مفاد سے جڑے مدعوں پر کوئی مضبوط تحریک نہیںچلا سکی ہے۔ گنا کسانوں کی بقایا ادائیگی اور دیگر مسائل کے سلسلہ میں پارٹی لکھنؤ میں کوئی اچھا مظاہرہ نہیں کر سکی ہے۔ پارٹی آراضی تحویل آرڈیننس میں مرکزی حکومت کی ترمیم پر بھی لکھنؤ میں کوئی تحریک نہیں چلا سکی ہے۔ ریاستی انچارج مدھوسودن مستری نے عوامی مفاد کے مدعوں پر تحریک کر کے عوام کو جوڑنے کی بات پر بھی پارٹی قیادت سنجیدہ نہیں رہی ہے۔