تجزیہ
کانگریس صدر سونیا گاندھی نے دہلی جامع مسجد کے امام احمد بخاری سے دوروز قبل خصوصی ملاقات کے دوران ملک میں بڑ ھتے فرقہ پرستی کے خطرے سے آگاہ کیا اور امام بخاری سے اپیل کی کہ وہ سیکولر ووٹ بٹنے سے روکنے کے لئے کوشش کریں۔ در اصل سونیا گاندھی کا اشارہ مسلمانوں میں عام آدمی پارٹی کی جانب بڑھتے رجحان کی طرف تھا اور وہ دہلی کے امام بخاری کے ذریعہ اقلیتوں کو آگاہ کر رہی تھیں کہ اگر سیکولر ووٹ تقسیم ہوا تو اس سے محض مودی کو ہی فائدہ ہوگا۔
سونیا گاندھی اور امام بخاری کی خصوصی ملاقات کے بعد سیاسی حلقوں میں یہ خیال پایا جارہا ہے کہ اقلیتیں اور بالخصوص مسلم ووٹ کو بٹنے سے روکنا چاہئے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق مسلم ووٹ بینک ملک کی تقریباً سو سے ڈھیڑ سو لوک سبھا حلقوں میں کانٹے کا رول ادا کر تا ہے۔ سن 2004 کے لوک سبھا کے چناﺅ کے وقت سے مسلمان متحد ہو کر ان حلقوں میں بی جے پی کو ہرا نے والی پارٹی کو ووٹ ڈالتا رہا ہے۔ اس حکمت عملی سے بی جے پی سن 2004 اور سن 2009 کے لو ک سبھا چناﺅ ہار چکی ہے۔
حالیہ لوک سبھا چناﺅ میں نریندر مودی حامیوں کو اس بات کی خصوصی فکر تھی کہ کسی طرح مسلم ووٹ بینک میں دراڑ پیدا کر فرقہ فرست طاقتوں کے خلاف مسلمانوں کی کارگر حکمت عملی کو بے کار کردیا جائے۔ اس کام میں کوئی ابھی تک کامیاب نہیں ہوا تھا ۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ حالیہ چناﺅ میں اروند کجریوال کی عام آد می پارٹی مسلم ووٹ بینک میں سیندھ لگا کر مودی کا کام آسان کر نے میں مدد گار ثابت ہو رہی ہے ۔
دہلی میں کم از کم تین پارلیمانی حلقوں (چاندی چوک، اوکھلا، اور جمنا پار) میں مسلمان کثیر تعداد میں ہیں۔ اگر ان تین حلقوں میں مسلم ووٹ بٹ گیا تو دہلی اور دہلی کے باہر مسلم اکثریتی حلقوں میں بی جے پی کا کام آسان ہو جائے گا ۔ چاندنی چوک حلقے سے کانگریس کے امیدوار اور مرکزی وزیر کپل سبل کا اسی لئے کہنا ہے کہ ”آپ پارٹی کو ووٹ یعنی مودی کو ووٹ ہے“۔
سونیا گاندھی نے امام بخاری سے ملاقات کر اس خطرے کا احساس دلایا ۔ امام بخاری اس پس منظر میں اس بات پر راضی ہو گئے ہیں کہ وہ 2014 کے لوک سبھا چناﺅ میں مسلمانوں سے کانگریس پارٹی کی حمایت کے لئے اپیل کرےں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ حالیہ پس منظر میںمسلمانوں کو اپنا ووٹ تقسیم کئے بغیر کانگریس کی ہی حمایت کرنی چاہئے۔