لکھنؤ:چاروں تحصیلوں میں سیکڑوں ہیکٹئر زمین پر ناجائز قبضے ہوئے ہیں۔ لیکن اس سے متعلق افسران زمینوں سے قبضہ چھڑانے کے بجائے اپنی جان چھڑانے میں مصروف رہتے ہیں ۔ زمینوں سے قبضہ چھڑانے کے لئے ابھی حال ہی میں ضلع مجسٹریٹ نے جائزہ جلسہ کرکے سبھی تحصیلوں کے تحصیل دار اور ایس ڈی ایم کو ہدایت دی تھی لیکن افسران نے ہدایتوں کو ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے باہر نکال دیا۔ دیکھا جائے تو شہر میں ناجائز قبضہ کرنے والے سرکاری زمینیں ، پنچایت کی آراضی، گاؤں سماج کی آراضی اور تالاب سمیت قبرستان کو بھی نہیں بخش رہے ہیں۔ انہیں تو بس کسی طرح زمین چاہئے۔ اس طرح کی زمین پر قبضہ دلانے والے بھی وہی افسر جن سے انتظامیہ آج قبضہ چھڑانے کی کارروائی کرنے کی بات کہہ رہا ہے۔ جہاں پر افسران نے قبضہ ہٹانے کی کارروائی کی ہے۔ تو وہ بھی جب اوپر سے دباؤ پڑا جہاں خود کی نوکری کی بات پر بنی تھی یہاں تک کہ جن سرکاری زمینوں سے ناجائز قبضے ہٹائے گئے تھے ان معاملوں میں بھی ایف آئی آر نہیں درج کرائی گئی ہے۔ جب کہ اب تک ۸۶۲۱ معاملوں کے تصفیہ نہ کرنے پر متعلقہ افسران کو ڈی ایم نے ہدایت دی تھی کہ عوامی زمینوں سے ناجائز قبضے ہٹاکر ملزمین کے خلاف مقدمے درج کرائے جائیں۔ واضح ہوکہ اس وقت ضلع کی چاروں تحصیلوں میں عوامی زمینوں پر ناجائز قبضے ہیں ۔ صدر تحصیل میں کل ۸۶۶۴ء۶۴۱ ہیکٹر سرکاری زمین ہے۔ جس میں سے ۰۲۹ء۳۵۳ہیکٹئر پر ناجائز قبضہ ہے ان زمینوں پر قبضہ ہٹانے اور قبضہ کرانے والے لوگوں کو نشان زد کرکے ایک رپورٹ بناکر سبھی افسران سے ضلع مجسٹریٹ نے طلب کی تھی ۔ انہیں سرکاری افسران کی وجہ سے آج حکومت کی کروڑوں روپئے کی زمین پر عمارتیں ، پرائیویٹ اسکول ، اسپتال ، مال اور تجارتی عمارتیں بناکر لوگوں نے فروخت کردی ہیں۔ اتنا ہی نہیں یہ کارروائی ابھی بھی رکی نہیں ہے زمینوں پر ناجائز قبضہ کرنے والے زمین مافیاء تالابوں اور اس طرح کی زمین پر قبضہ کرتے جارہے ہیں۔ ان پر کارروائی کے نام پر کچھ نہیں ہورہاہے۔
ان سب کارروائیوں پر قدغن لگانے کے لئے مقرر کئے گئے ایک اے ڈی ایم سطح کے افسر ناقابل تسلی جواب دیتے ہیں۔ جلد ہی کارروائی کی جائے گی ۔ ابھی افسر دوسرے کام میں مصروف ہیں۔ جیسے ہی وقت ملتاہے کارروائی ہوگی۔