لکڑی کے بنائے جانے والے قرآنی نسخے کا وزن 33 ٹن ہو گا
شام میں صدر بشار الاسد کے خلاف جاری بغاوت کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے لاکھوں شہری جہاں ہمہ نوع مشکلات کا شکار ہیں، وہیں ان میں سے بعض دوسرے ملکوں میں اپنے دست ہُنر سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا بھی منوا رہے ہیں۔
ریاض نواف الراضی ایسا ہی ایک نام ہے جس نے سنہ 2008ء میں لکڑی کے تختے پر قرآن کریم تحریر کرنے کا ایک بیڑا اٹھایا۔ یہ نیک کام اس نے اپنے ملک
میں شروع کیا تھا لیکن اس دوران اسے ملک میں جاری خانہ جنگی کے باعث ھجرت کرنا پڑی۔ اب وہ اردن کے ایک پناہ گزین کیمپ میں اپنے مشن کی تکمیل میں شب و روز مصروف عمل ہے۔
اڑتیس سالہ الراضی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پیشے کے اعتبار سے وہ ایک خطاط اور آرٹسٹ ہے۔ شام میں درعا اس کا آبائی شہر ہے جہاں سے سنہ 2011ء میں عوامی بغاوت کے بعد اردن کی جانب ہجرت کر لی تھی۔ بیرون ملک منتقلی کے دوران لکڑی کی تختیوں پر تحریر کردہ قرآن کریم کو بھی ساتھ لے آیا تھا اور قرآن کریم کی تحریر کا بقیہ کام اب وہ اردن میں کر رہا ہے۔
ریاض نواف نے کہا کہ “مکمل قرآن کریم کی لکڑی کی تختیوں پرکنندہ کاری میرا دیرینہ خواب ہے اور اپنے مشن کی تکمیل کے بعد اپنا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں لکھوانا چاہتا ہوں۔ اپنے ملک شام میں میں نے اپنے کام کا آغاز کیا اور اب اردن میں بھی قران کریم کے’خشبی’ نسخے کی تیاری کا کام جاری و ساری ہے”۔
ایک سوال کے جواب میں الراضی نے بتایا کہ اس کے اس منصوبے پر ایک لاکھ 20 ہزار ڈالرخرچ آئے گا اور اس کے تحریر کردہ لکڑی کے قرانی نسخے کا وزن 33 ٹن ہو گا۔ ان میں لکڑی کا ایک ورق تین میٹر لمبا اور ایک اعشاریہ 85 سینٹی میٹر چوڑا رکھا گیا ہے۔
اس نے مزید بتایا کہ قرآن پاک کی تحریر کی تمکیل کے بعد وہ تمام تختیوں کو “الیکٹرک جیومیٹرک ڈیزائن” میں مربوط کرے گا تاکہ لکڑی کے اوراق کو پلٹنے میں آسانی رہے۔ قرآن پاک کے اس منفرد نسخے کی تیاری کا کام میں نے اپنے ذاتی اخراجات سے شروع کیا ہے۔ اس کی تکمیل میں ابھی کچھ اور سال لگیں گے تاہم مجھے یقین ہے کہ یہ آج تک کا منفرد قرآنی نسخہ ہو گا جسے گینز بک میں جگہ ملے گی۔
ریاض نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل اس کی ملاقات اردن کے شہر اربد میں ایک مصری شہری سے ہوئی جو لکڑی کے مستری کے طور پر کام کر رہا تھا۔ میں نے اپنا منصوبہ اس کے سامنے رکھا تو اسے بھی یہ تجویز پسند آئی۔ چنانچہ اس نے مفت میں میرے ساتھ اس منصوبے کو آگے بڑھانے کی حامی بھری جس کے بعد قرآن کریم کے اس منفرد نسخے کی تیاری پر کام شروع کر دیا گیا۔
مصری شہری ابو سید المصری نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اس کام کا مقصد مادی فائدہ حاصل کرنا نہیں بلکہ ہم صرف اللہ کی رضا کے لیے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پاک کی لکڑی پر کتابت کا آغاز 212 ڈالر کی رقم سے کیا گیا تھا۔ اب تک اس پر ہزاروں ڈالر خرچ ہو چکے۔