سخت گیر جنگجو تنظیم دولت اسلامی عراق وشام (داعش) نے شام میں اپنے ہی ایک رکن کو لوٹ کھسوٹ اور بدعنوانیوں کے الزامات پر گولی سے اڑا دیا ہے اور اس کی لاش عبرت کے لیے چوراہے میں لٹکا دی ہے۔
جمعہ کو ایک جہادی ویب سائٹ پر داعش کے باریش رکن کی بعض تصاویر پوسٹ کی گئی ہیں۔ان میں اس کا سر خون آلود ہے۔اس کی لاش کے ساتھ ایک کتبہ میں لکھا ہے:مجرم:ابو عدنان الاندالی ۔سزا: موت اور تین دن تک لاش لٹکائے رکھنا۔ جرم :چیک پوائنٹس پر ڈرائیوروں پر ملحد ہونے کا الزام لگا کر رقوم ہتھیانا۔
اس مسودے پر ”مومین کے شہزادے” کے دستخط ہیں۔اس سے مراد غالباً داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی ہیں۔ برطانیہ میں قائم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کی اطلاع کے مطابق اس شخص کو شمالی صوبے حلب کے علاقے باب میں پہلے سر میں تین گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا اور بعد میں اس کی لاش کو دوسروں کے لیے عبرت کا نشان بنانے کی خاطر تختوں کے ساتھ لٹکا دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ شام میں صدر بشارالاسد کی فوج کے خلاف برسرپیکار دوسرے باغی گروپ اور القاعدہ سے وابستہ النصرۃ محاذ داعش کے جنگجوؤں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور لوگوں کے قتل عام کے الزامات عاید کرتے رہتے ہیں۔
داعش نے قبل ازیں شام میں اپنے زیرنگیں علاقوں میں جرائم پیشہ لوگوں کو کڑی سزائیں دی ہیں اور مخالف جنگجو گروپوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو فائرنگ سے قتل کیا ہے جس کی وجہ سے اسے عرب اور مغربی میڈیا کی جانب سے کڑی تنقید کا سامنا ہے۔شام کے بعض علاقوں میں داعش کے جنگجو بیک وقت باغیوں اور شامی فوج کے خلاف لڑرہے ہیں اور اس کی کسی دوسرے باغی گروپ کے ساتھ مفاہمت نہیں ہے۔