سیکڑوں مسلح افراد نے ہتھیار ڈال کر خود کو شامی فوج کے حوالے کردیا ہے۔
المنار ٹی وی نے شامی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے مسلح افراد کی تعداد ساڑھے چار سو بتائی ہے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ جنوبی شام کے شہر درعا اور اس کے نواحی علاقوں کے تقریبا ساڑھے سات سو مسلح افراد کو دہشت گردی ترک کرنے کا عہدنامہ بھرنے کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے۔
ایک اور اطلاع یہ ہے کہ روسی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے حمص کے علاقے تدمر، اور شمالی مغربی شام کے علاقے ادلب میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔
تاحال اس بمباری ہونے والے نقصانات کے بارے میں شامی ذرائع نے کوئی خبر جاری نہیں کی ہے۔
دوسری جانب روس ایک سینیئر پارلیمانی عہدیدار ولادی میر کومو یادوف نے کہا ہے کہ ان کا ملک شام کے لئے روسی ہتھیاروں کی ترسیل کو یقینی بنانے کی غرض سے شام کے ساحلی علاقوں کو ناکہ بندی کرسکتا ہے۔
پریس ٹی وی کے مطابق روسی پارلیمنٹ کی دفاعی کمیٹی کے سربراہ ولادی میر کومویادوف نے کہا کہ اس مقصد کے لئے بحیرہ اسود میں موجود روسی بحری بیڑے کو خطے میں بھیجا جائے گا۔
ادھر روس کی انٹر فیکس نیوز ایجنسی نے ایک روسی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ روسی رضاکاروں کا ایک گروپ بھی بہت جلد شام جائے گا جو شامی فوج کے شانہ بشانہ داعش کے خلاف جنگ میں حصہ لے گا۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی نے بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا ہے کہ قومی سرچ انجن پر ایسے روسی شہریوں کی تعداد میں بے اتنہا اضافہ ہوا ہے جو انٹرنیٹ میں یہ معلومات تلاش کر رہے ہیں کہ داعش کے خلاف لڑنے کے لیے شام کیسے جایا سکتا ہے۔