لکھنو : شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کی سی بی آئی جانچ اور چیئر مین وسیم رضوی کو ہٹانے کے مطالبہ کے سلسلہ میں مظاہرہ کرنے حضرت گنج جا رہے مولانا سید کلب جواد نقوی کو قیصر باغ بس اسٹینڈ کے نزدیک سیکڑوں حامیوں کے ساتھ گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتاری کی مخالفت میں سڑک جام کر رہے حامیوں پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ لاٹھی چارج میں مولانا حبیب حیدر اور دیگر علماء سمیت درجنوں لوگ شدید طور سے زخمی ہو گئے۔ گرفتار افراد کو پولیس گوسائیں گنج لے گئی جہاں دیر شام مولانا سمیت سبھی گرفتار افراد کو رہا کر دیا گیا۔
پہلے سے مقرر پروگرام کے تحت دو شنبہ کو حضرت گنج واقع شاہی مسجد پر یوم فیصلہ احتجاج و مظاہرہ کیا جانا تھا۔ مظاہرہ میں شامل ہونے شاہی مسجد پہنچے مولانا احتشام الحسن اور مولانا موسی رضا سمیت تقریباً چار درجن افراد کو پولیس نے گرفتارکر لیا۔ مظاہرہ میں شامل ہونے کیلئے مولانا کلب جواد دوپہر ساڑھے بارہ بجے اپنے حامیوں کے ساتھ شاہی مسجد کیلئے پیدل روانہ ہوئے۔ مولانا کو روکنے کیلئے شہید اسمارک پر بیری کیڈنگ لگائی گئی تھی جس پر مولانا نے راستہ تبدیل کرتے ہوئے سٹی اسٹیشن کا راستہ اختیار کیا۔ میڈیکل کالج کے سٹی اسٹیشن، گولہ گنج ہوتے ہوئے مولانا قیصر باغ چوراہے پہنچے جہاں پہلے سے ہی موجود بڑی تعداد میں پولیس نے مولانا اور ان کے حامیوں کو روک لیا۔ مولانانے اے ڈی ایم ہری پرتاپ شاہی سے کہاکہ وہ شاہی مسجد نماز پڑھنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یا تو انتظامیہ انہیں نماز پڑھنے جانے دے یا گرفتار کرے۔ اس پر انتظامیہ نے مولانا سمیت حامیوں کو گرفتار کر کے بسوں سے گوسائیں گنج تھانہ بھیج دیا۔ مولاناکی گرفتاری کی اطلاع ملنے پر شاہی مسجد پر موجود مولانا کے حامیوں نے قیصر باغ پہنچ کر گرفتاری کی مخالفت کی جس پر پولیس نے شبھم سنیما کے نزدیک مظاہرین پر لاٹھی چارج کر دیا۔ مظاہرہ کے دوران ملائم سنگھ ، اکھلیش یادو اور اعظم خاں مخالف نعرے لگائے گئے۔ گوسائیں گنج تھانہ پر راشٹریہ علماء کونسل کے صدر مولانا عامر رشادی نے مولانا سے ملاقات کی اور گرفتاری کی مذمت کی۔