واشنگٹن:سعودی حکمراں شاہ سلمان آئندہ ہفتے یہاں امریکی صدر بارک اوبامہ سے ملاقات میں متوقع طور پر مشرق وسطیٰ کے متعدد معاملات پر رجوع کریں گے ۔ وائٹ ہا¶س کے ترجمان جوش ارنیسٹ نے آج یہ اطلاع دی ججس میں کہا گیا ہے کہ یہ دورہ چار ستمبر کو ہوگا اور یہ کہ ‘دورے سے امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے ۔
ارنیسٹ نے مزید بتایا کہ دونوں رہنما دونو[؟]ں ملکوں کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے اطریق عمل پر توجہ مرکوز کریں گے ۔اس سلسلے میں، بقول اُن کے ، ‘مشترکہ سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے ضمن میں ہماری کوششیں شامل ہیں’۔اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ مسٹر اوبامہ اور شاہ سلمان یمن اور شام میں جاری جنگ و جدل کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کریں گے نیز ‘ایران کی جانب سے خطے میں عدم استحکام کی کوششوں کے انسداد کا اقدام کرنا بھی شامل ہوگا۔
سعودی عرب کو مشرق وسطیٰ میں ایرانی اثر و رسوخ کا سامنا ہے ۔ اس لئے وہ ایران کو نییوکلیائی ہتھیار سے لیس نہ دیکھنے کے سلسلے میں بین الاقوامی معاہدے کی حمایت کرتا ہے ۔ اس معاہدے کے عوض ایران پر اقوام متحدہ اور مغربی ملکوں کی جانب سے عائد کردہ تعزیراتی پابندیاں اٹھالی جائیں گی۔ ان پابندیوں کی وجہ سے ایرانی اقتصادیات بُری طرح متاثر ہیں۔