حسن کی دیوی کے خواہشمند دولہے نے طلاق دے دی
سعودی عرب کے ایک نوبیاہتا دولہے نے شادی کے بعد پہلی ہی شام اپنی دولہن کو طلاق دے کر دولہن کی خوشیوں کی شام کر دی۔ دولہے کی طرف سے اس عاجلانہ انداز میں طلاق دینے کو سخت غیر ذمہ داری اور بے حسی قرار دیا جا رہا ہے۔ پورے سعودی عرب کے حساس شہریوں میں
پریشانی کی لہر پھیل گئی۔
اطلاعات ملی ہیں کہ دولہا اور دولہن شادی سے پہلے باہم ملے تھے نہ ہی انہوں نے ایک دوسرے کو دیکھا تھا۔ اگرچہ سعودی عرب میں رشتے ناطے ہونے سے پہلے روائتی طور پر امکانی دولہے اور متوقع دولہن کو ایک نظر ایک دوسرے کو دیکھنے کا موقع دیا جاتا ہے۔
نتیجتا شادی والے گھر میں ابھی مہمان موجود تھے اور ایک کیمرہ مین دولہا دولہن کی تصاویر بنانے کے لیے پہنچا تو یہی وقت تھا جب دولہے نے پہلی مرتبہ اپنی دولہن کو دیکھا، لیکن دولہن کے چہرے پر نظر پڑتے ہی اس نے سخت ناپسندیدگی ظاہر کر دی اور کہا ” تم وہ لڑکی نہیں ہو جس سے میں شادی کرنا چاہتا تھا، میں نے تمہاری طرح کی دولہن کا تصور بھی نہ کیا تھا۔”
یہ کہتے ہوئےدولہے نے اس سے کہا ” مجھے افسوس رہے گا لیکن میں تمہیں ابھی سے طلاق دیتا ہوں۔” یہ سن کر دولہن اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکی اور آنسووں سے رونے لگی۔
دولہن کے رونے کی آواز سن کر گھر میں موجود خواتین مہمان دولہن کی طرف دوڑیں اور مسئلہ سمجھنے کی کوشش کرنے لگیں کہ ہنستے بستے گھر میں اچانک غمناکی اور افسردگی کیوں در آئی۔
اس پر سوشل میڈیا کی ایک سعودی صارف نے کہا ہے ” دولہے نے غیر معمولی حد تک غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے، اس نے نہیں دیکھ کہ کردار کی خوبصورتی اصل انسانی حسن ہے۔”
سوشل میڈیا کے ایک اورصارف ابو ناس نے کہا ”یہ بد قسمتی ہے کہ آج کل بہت سے نوجوان صرف ظاہری حسن کو دیکھتے ہیں اور اخلاق و اقدار کو نظر انداز کر دیتے ہیں، اللہ کرے اس مطلقہ دولہن کو بہتر شوہر ملے ۔”
ابو ناس نے کہا اس طرح طلاق دینے والے کو ایسا انسان نہیں کہا جا سکتا جو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتا ہو، وہ مکمل طور پر بے حس شخص ہے اسے کسی نے زبردستی تو اس شادی کے لیے مجبور نہیں کیا تھا۔”
سوشل میڈیا کے خالد نامی ایک صارف نے اس افسوسناک طلاق پر کہا ” اس پورے واقعے میں پے در پے غلطیاں موجود ہیں، روائتی انداز کی شادی کے باوجود اہل خانہ کو چاہیے تھا کہ شادی سے پہلے دولہا اور دولہن کوایک دوسرے کو ایک مرتبہ دیکھ لینے کا موقع دیتے۔”
بدر نامی ایک شہری نے سوشل میڈیا پر اس بارے میں رائے دی ہے ”وجہ کچھ بھی ہو یہ ایک خود غرضانہ اور احمقانہ واقعہ ہے کہ پہلے ہی روز دولہن کو طلاق دے دی گئی ۔”