منظوربہرائچی
۹؍دسمبر ۱۹۴۷کواس دارفانی میں جلواگرہونے والے معروف اداکارشتروگھن سنہا کا بھی ہندوستانی سنیما کو عروج بخشنے میں اہم کردار ہے۔
جس زمانے میں صدی کے عظیم اداکارامتابھ بچن فلموں میں کام کرنے کے لئے جدوجہد کررہے تھے اسی زمانے میں قریب ایک درجن نوجوان فلموں میں اداکاری کرنے کی غرض سے اپنی قسمت آزمارہے تھے۔ انھیں ایک درجن اداکاروں میں دواورنام شامل ہیں جس کو
فلموں کے ناظرین ونودکھنہ اورشتروگھن سنہا کے نام جانتے ہیں۔۱۹۶۹ میں منظرعام پرآنے والی فلم ساجن سے اپنے فلمی سفر کا آغاز کرنے والے اداکارشتروگھن سنہا نے اپنی دلکش اداکاری سے اپنے معامرین اداکاروں کو زبردست ٹکردی۔
منوج کمار اورآشاپاریکھ کی اداکاری سے آراستہ فلم ساجن کے بعد جن فلموں میں شتروگھن سنہا کو بطورولن کام کرنے کا موقع پر فراہم ہوا۔ ان میں راتوں کا راجہ،پیارہی پیار(۱۹۶۹)،کھلونہ،ایک ننھی منی لڑکی، ہولی آئی رے، پریم یوجاری(۱۹۷۰)میرے اپنے، بن فول،دولت ،پروانہ(۱۹۷۱)بھائی ہوتوایسا،شرارت،بامے ٹوگوا،راستے کا پتھر(۱۹۹۲)وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔
۱۹۷۲میں انھوں نے فلم ملاپ میںنئی اداکارہ رینا رائے کے ساتھ ہیروبننے کی کوشش کی مگر اس فلم کی ناکامی کے سبب وہ بے حد مایوس ہوئے۔ اس فلم کے بعد ۱۹۷۳ میں انھوں نے ایک بار پھر بطورہیروایک ناری دوروپ میںبطورہیرونظرآئے مگر یہ فلم بھی بُری طرح ناکام رہی۔
قارئین کو یاددہانی کے لئے یہ بھی بتاتے چلیں کہ اس فلم کا ایک نغمہ دل کاسونا ساز ترانہ ڈبے گا جبے اقلیم طرب کے شہرپارمحمدرفیع نے گایا تھایہ معروف دلکش نغمہ اداکار شتروگھن سنہا میری فلمایا گیاتھا جو آج ایک مقبول ہے اورمحمدرفیع کی برسی پر اوران کی یوم پیدائش پر تمام ریڈیواسٹیشنوں سے سُنوایاجاتاہے اوریہ نغمہ محمد رفیع کے گائے ہوئے چند نغموں میںشمار کیاجاتاہے ۔اس پرکشش نغمے کے باوجود بھی فلم ایک ناری دوروپ اس دور میں بُری طرح ناکام ہوگئی تھی جب کہ اس نغمے سے فلم ساز واداکارشتروگھن کو پوری امید تھی کہ اس لاجواب نغمے کے دم پر ہی فلم ہٹ ہوجائے گی مگرایسا نہیں ہوا۔مذکورہ فلم کی ناکامی کے بعد شتروگھن سنہا ایک بار پھرولن کے کردار میں فلموں میں نظرآنے لگے ۔ اس کے بعد وہ ۱۹۷۳ سے۱۹۷۵ تک ولن کے کردار میں ہی نظرآئے۔ بطورولن تو وہ پوری طرح کامیاب رہے اوراپنے حریف ونود کھنہ کو بطورولن وہ برابرٹکردیتے رہے۔
۱۹۷۶ میںفلم ساز سبھاش گھئی نے ان کو بطورہیروکالی چرن فلم میں کام کرنے کا موقع دیا اوراسی فلم کی کامیابی کے بعد شتروگھن سنہا بطورہیروفلموں میں اداکاری کرنے لگے۔
کالی چرن کی کامیابی کے بعد ۱۹۷۷ میں ریلیز ہوئی فلم آدمی ،سڑک کی ریکارڈ توڑکامیابی کے بعد شتروگھن سنہا کو دیگر فلم ساز بھی بطورہیرواپنی فلموں میں اداکاری کرنے کا موقع فراہم کرنے لگے۔
اس کے بعد سنگرام(۱۹۷۷) وشوناتھ (۱۹۷۸)کالاپتھر(۱۹۷۹) شان(۱۹۸۰)دوستانہ(۱۹۸۰)نصیب(تیسری آنکھ(۱۹۸۲)وغیرہ فلموں میں شتروگھن سنہا بطورہیروبھی کامیاب رہے۔
مذکورہ فلموں کے علاوہ بھی ۸۰ کی دہائی میں ان کی کئی کامیاب فلمیں منظرعام پرآئیں ۔۹۰کی دہانی سے شتروگھن سنہا بھی فلموں سے دوری اختیارکرنے لگے اورپوری طرح سیاسی سرگرمی میں مصروف ہوگئے۔
شتروگھن سنہا وہ واحد اداکارہیں جنھوں نے پرتھوی راج کپور سے لیکر دورحاضر کے نئے ناموراداکاروں کے ساتھ بھی کام کیا۔
مثال کے طورپر دلیپ کمار ، دیوآنند، راج کپور،شمی کپور،سنیل دت ، راجیندرکمار، راج کمار،منوج کمار، دھرمیندر،ششی کپور،فیروزخان ،سنجے خان،جتیندر،سنجیوکمار،راجیش کھنہ ، امتابھ بچن،ونود کھنہ ،بسواجیت کے علاوہ دورحاضر کے اداکار بھی شامل ہیں۔
ہندوستانی سنیما میں دیگر ناموراداکاروں کے ساتھ ساتھ شتروگھن سنہا کے تعاون کوبھی فراموش نہیںکیاجاسکتا۔