حیدرآباد: شراب پی کر گاڑی مت چلاے ئے ۔ آپ کے گھر والے آپ کی راہ دیکھ رہے ہیں ’’ ۔ یہ نعرہ شراب پی کر گاڑی چلانے والے افراد میں بیداری پیدا کرنے کیلئے کسی غیر سرکاری تنظیم یا پھر ٹریفک پولیس کا نہیں ہے بلکہ شراب پی کر گاڑی چلاتے ہوئے پکڑے جانے والے افراد کو ہاتھوں میں پکڑے ہوئے پلے کارڈس کا ہے جن کو شراب پی کر گاڑی چلانے پر عدالت کی جانب سے انوکھی سزا سنائی گئی ہے ۔شہر حیدرآباد میں شراب پی کر گاڑی چلانے والے افراد کو عدالت کی جانب سے سماجی خدمت کی انوکھی سزا دیتے ہوئے ہفتہ میں تین دن روزانہ چار گھنٹے شہر کے مصروف ترین ٹریفک جنکشنس پر مقرر کیا جارہا ہے جو ٹریفک کو باقاعدہ بنانے کے کام کے ساتھ ساتھ شراب پی کر گاڑی نہ چلانے کی گاڑی سواروں کو ترغیب دے رہے ہیں اور گاڑی سواروں کو پلے کارڈز دکھاتے ہوئے اور ان میں پمفلٹس تقسیم کرتے ہوئے بیداری پیدا کررہے ہیں ۔
اس انوکھی سزا کا مقصد ان میں شرمندگی بھی پیدا کرنا ہے تاکہ یہ لوگ آئندہ ایسی حرکت کرتے ہوئے اپنی جان جوکھم میں نہ ڈالیں اور اپنے اہل خانہ کے لئے مصیبت کا سبب نہ بنیں ۔تصور کیجئے کہ ایک اچھے کنبہ سے تعلق رکھنے والا شخص پلے کارڈز کے ساتھ ٹریفک سگنل کے پاس ٹھہرے گاڑی سواروں میں شراب پی کر گاڑی چلانے والوں کے خلاف بیداری پیدا کرتا نظر آئے تو آپ کو کیسا محسوس ہوگا ۔ عدالت کی جانب سے ایسے افراد کو دی جارہی سزا کا مقصد یہ ہے کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہ کریں۔ ان افراد کو شہر حیدرآباد کے ٹریفک پولیس کنٹرول کے قریب ٹریفک کو باقاعدہ بنانے میں تعاون کرنے کی بھی سزا دی جارہی ہے ۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ ایسی سزا پانے والے شراب پی کر گاڑی چلانے سے گریز کرتے ہیں کیوں کہ اگر وہ اپنی غلطی کا اعادہ کرتے ہیں تو وہ جیل کی سزا پاسکتے ہیں ۔ ایسے افراد کا احساس ہے کہ اگر وہ دوبارہ شراب پی کر گاڑی چلائیں تو ان کا مستقبل خراب ہوسکتا ہے ۔ اگر کوئی جیل جاتا ہے تو کسی کو اس کے جیل جانے کی وجہ معلوم نہیں ہوتی ہے لیکن اگر کسی کو شراب پی کر گاڑی چلانے پر ایسی سزا دی جائے تو لوگ اسے حیرت سے دیکھیں گے اور انہیں پتہ چل جائے گا کہ یہ شخص شراب پی کر گاڑی چلارہا تھا ۔
یہ بات ان افراد کے لئے پریشان کن ثابت ہوتی ہے اسی لئے وہ دوبارہ شراب پی کر گاڑی چلانے سے احتیاط کرتے ہیں ۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے ایسے افراد کو سرکاری اسپتالوں میں بھی مختلف ذمہ داریاں دی جارہی ہیں جہاں وہ اسپتال کے سپر وائزر کی جانب سے دے ئے گئے کام کو اپنی سزا کے حصہ کے طور پر مکمل کررہے ہیں ۔ ایک لیٹر خون میں 30 ملی گرام شراب کی حد مقرر کی گئی ہے اگر اس سے زیادہ شراب کسی کے خون میں پائی گئی تو اس کو پکڑ کر عدالت میں پیش کیا جاتا ہے اور عدالت سماجی خدمت کی مختلف سزائیں ان افراد کو سناتی ہے ۔
کئی پولیس ملازمین کا کہنا ہے کہ شراب پی کر گاڑی چلانے والے افراد کے خلاف پولیس کی اس مہم کی خواتین نے زبردست ستائش کی ۔ تو دوسری طرف مہذب اور امیر گھرانوں سے تعلق رکھنے والی بعض خواتین رات کے اوقات میں شراب پی کر گاڑی چلاتے ہوئے پکڑی گئیں ۔ اس مہم کے دوران پولیس نے ایسی کئی خواتین کو پکڑا ہے ۔ پولیس کی جانب سے اس سارے عمل کی ویڈیو گرافی کی جاتی ہے ۔ پکڑے جانے کے دوران کئی خواتین کو پولیس سے الجھتے ہوئے دیکھا گیا ۔ خاص بات یہ ہے کہ بعض پروفیشنلز کے ساتھ ساتھ بعض لیڈی ڈاکٹرس بھی شراب پی کر گاڑی چلاتے ہوئے پکڑی گئیں ۔