نئی دہلی ۔ سپریم کورٹ سے شری نواسن کواس وقت تگڑا جھٹکا لگا جب کورٹ نے یہ صاف کر دیا کہ آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کرنے والے جسٹس مدگل کی سیل بند رپورٹ میں
13 لوگوں کے ناموں میں شری نواسن کا نام بھی ہے ۔ کورٹ نے کہا کہ وہ بی سی سی آئی میں کوئی ذمہ داری نہیں نبھا سکتے ۔دراصل ، سپریم کورٹ میں آج شری نواسن نے بورڈ کے صدر سے دور نہیں رکھنے کی اپیل دائر کی تھی جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ میچوں کے دوران سندرررمن آئی پی ایل کے سی ای اوبنے رہیں گے ، لیکن اس کے لئے اس کی کچھ شرائط بھی ہیں ۔ کورٹ نے کہا کہ وہ بی سی سی آئی کی خود مختاری برقرار رکھنا چاہتا ہے ، لیکن شری نواسن کے خلاف الزامات کی معلومات کے بعد ہم خاموش نہیں رہ سکتے ۔اب اس کیس کی اگلی سماعت 22 اپریل کو ہوگی ۔ واضح رہے کہ آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ معاملے کو لے کر دائوپیچ کا کھیل جاری ہے ، اور ہمیشہ کی طرح ہی این شری نواسن جتنا زیادہ گھرا ہوا دکھائی دیتے ہیں ، ان کے داؤمعاملے کی سنجیدگی کو اتنا ہی بڑھا دیتے ہیں ۔ شری نواسن نے منگل کو اپنی طرف سے
حلف نامہ دائر کر اپنا موقف رکھنے کی کوشش کی ، اور اس کے ذریعے شری نواسن نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ انہیں پورے معاملے میں پھنسایا گیا ہے ۔انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ آئی پی ایل کے سی ای اؤ سندر رمن پر ان کا کوئی کنٹرول نہیں تھا ۔ شری نواسن نے معطلآ پی ایس افسر افسر جی سمپت کمار کے خلاف تو سی بی آئی جانچ کا مطالبہ تک کر ڈالا ۔ دلچسپ ہے کہ درخواست گزار آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ معاملے کی سی بی آئی سے جانچ کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔اس سے پہلے بی سی سی آئی نے مدگل کمیٹی کے سامنے کپتان مہندر سنگھ دھونی کے بیان کے آڈیو ٹیپس کی مانگ کی تھی لیکن عدالت نے 16 اپریل سے پہلے اس بارے میں جواب دینے سے انکار کر دیا ۔ لنکس سے وابستہ ہیں شری نواسن نے کورٹ سے گزارش کی تھی کہ وہ 28 مارچ کو دیے اپنے عبوری حکم پر نظر ثانی کرے ۔ شری نواسن کی دلیل تھی کہ ان کے خلاف کوئی پختہ ثبوت نہیں ہے ، اس لئے انہیں بورڈ کے صدر کے عہدہ سے دور نہ رکھا جائے ۔شری نواسن نے معطل آئی پی ایس جی سمپت کمار کو جھوٹا بتایا ہے ، اور ان کے خلاف جانچ کرائے جانے کی اپیل کی تھی ۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ بندرا اور اے سی متھیا نے مجھے پھنسایا ہے ، اور ان کا دعوی ہے کہ مدگل کمیٹی کے سامنے کئی لوگوں نے جھوٹا بیان دیا ۔اپنی صفائی میں شری نواسن نے کہا کہ آئی پی ایل کے چیف ایگزیکٹو آفیسرسندر رمن پر ان کا کوئی کنٹرول نہیں ہے ۔قابل ذکر ہے کہ 16 مئی ، 2013 کو آئی پی ایل میں اسپاٹ فکسنگ اور سٹے بازی کے معاملے میں راجستھان رائلس کے تین کھلاڑیوں کے ساتھ این شری نواسن کے داماد گرناتھ میپپن کو پولیس نے گرفتار کیا تھا ۔اس کے بعد بی سی سی آئی نے تین ارکان کی جانچ کمیٹی بنا کر میپپن کو جانچ ہونے تک معطل کر دیا تھا ۔ اس کے علاوہ تفتیش مکمل ہونے تک بی سی سی آئی میں بھی شری نواسن کی جگہ جگموہن ڈالمیا عبوری صدر رہے ۔پھر بامبے ہائی کورٹ نے بی سی سی آئی کی جانچ کمیٹی کو غیر قانونی بتایا ، اور سپریم کورٹ نے بھی بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگانے سے انکار کر دیا ۔اس کے بعد ستمبر میں میپپن پر دھوکہ ، فراڈ اور سٹے بازی کرنے کا الزام لگا ، لیکن اس درمیان 29 ستمبر کو شری نواسن دوبارہ بی سی سی آئی کے صدر بن گئے ۔8 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ جج مکل مدگل کی قیادت میں تین لوگوں کی جانچ کمیٹی بنائی ۔ فروری ، 2014 میں مدگل کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں میپپن کو اہم ملزم بتایا ، جس کے بعد مارچ ، 2014 میں سپریم کورٹ نے شری نواسن کی جگہ سنیل گواسکر کو آئی پی ایل کی ذمہ داری لینے کو کہا ، اور شیولال یادو کو آئی پی ایل کے بعد بی سی سی آئی کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کو کہا ۔اس پورے معاملے کی شروعات سے ہی مقبول سیزن آئی پی ایل پر خطرہ منڈلانے لگا تھا ، جسے اس بار پھر سے پورے جوش – جذبہ کے ساتھ شروع کیا جا رہا ہے ۔