واشنگٹن:ترکی کے لڑاکا طیاروں نے صدررجب طیب اردگان کے اس بیان کے فوری بعد کہ امن کی کوششیں جاری رکھنا اب ممکن نہیں رہا، عراق کے شمالی علاقے میں بدھ کو مسلح کُرد جنگجو ¶ں کے ٹھکانوں پر زبردست بمباری کی ہے ۔ترکی کے لڑاکا طیاروں نے چھ مختلف مقامات پر کُرد اسلحہ خانے ، پناہ گاہوں اور غاروں کو نشانہ بنایا۔ ترک وزیر اعظم احمد دا ¶داوغلو کے دفتر کے مطابق، شمالی شام میں کرد باغیوں اور دولت اسلامیہ کے مسلح جنگجو ¶ں کے خلاف گزشتہ ایک ہفتے سے جاری حملوں میں یہ سب سے بڑا حملہ تھا۔عراق نے بڑھتے ہوئے خطرات اور عراقی خود مختاری کی بنیاد پر اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسٹر اوغلو نے کردوں اور داعش کے خلاف جنگ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مساوی قرار دے دیا۔لیکن، عراق اور شمالی ترکی میں کردش ورکر پارٹی کے نشانوں کے خلاف ترکی کا حملہ زیادہ بڑا ہے ۔ ترکی کی حامی کُرد اپوزیشن نے الزام عائد کیا ہے کہ اردگان کے یہ حملے اس سال جون کے انتخابات میں پارٹی کی طاقت کے مظاہرے کے خلاف انتقامی کارروائی ہے ، جس کی وجہ سے حکمراں پارٹی پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت قائم رکھنے میں ناکام رہی تھی۔