مصری دارلحکومت قاہرہ میں ایک عیسائی گرجا گھر پر نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں ایک بچی اور خاتون سمیت تین افراد ہلاک جبکہ 18 دوسرے زخمی ہو گئے۔
وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق شمالی قاہرہ کے علاقے الوراق میں العذرا گرجا گھر میں شادی کی تقریب کے بعد مہمان چرچ سے باہر آ رہے تھے تو اس وقت موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح نقاب پوشوں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، جس کی زد میں آ کر تین افراد ہلاک اور متعدد دوسرے زخمی ہو گئے۔
بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے میں آٹھ سالہ بچی، خاتون اور ایک مرد شامل ہیں۔ حملہ آوروں کو گرفتار کرنے کی کوششیں تیز کی جا رہی ہیں، تاہم مصری روزنامے ‘الشروق’ کے مطابق گرجا گھر حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار ہے۔
شمالی الجیزہ گورنری کے سربراہ احمد البقلی نے خبر رساں ادارے ‘رائیٹرز’ کو بتایا کہ پراسیکیوشن کو واقعے کے بارے میں فوری طور پر ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ حملے میں زخمی ہونے والوں کی بڑی اکثریت خطرناک حالت میں ہے۔
گرجا گھر حملے کے عینی شاہد پادری یسطس کامل نے بتایا کہ مسلح حملہ آوروں نے اپنے چہروں پر نقاب چڑھا رکھا تھا اور انہوں نے شادی کی تقریب میں شریک افراد کو چرچ سے باہر نکلتے وقت شدید فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ اس فائرنگ سے وہاں موجود تمام افراد خوفزدہ ہو گئے۔
مصری وزارت صحت کی ایمرجنسی سروس کے سربراہ خالد الخطیب نے بتایا کہ زخمیوں کو قاہرہ اور الجیزہ کے ہسپتالوں میں علاج کے لئے منتقل کر دیا ہے۔ فوری طور پر اس حملے کے مضمرات معلوم نہیں ہو سکے۔
ادھر مصر کے مفتی عام شوقی علام نے ایک بیان میں گرجا گھر پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دیا ہے۔ انہوں نے علماء اور مسیحی مبلغین پر زور دیا کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ علامہ شوقی علام کے بقول تمام مصریوں کا خون بلا استثنی حرام ہے۔