پاکستانی فوج کی طرف سے عسکری تنظیموں کے خلاف شروع کیے گئے آپریشن ضرب عضب کو ایک سال پورا ہونے والا ہے
پاکستان کی فوج کے مطابق ملک کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک جھڑپ میں سات فوجی اہلکار اور 19 شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی طرف سے پیر کو جاری ہونے والے ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ جھڑپ اتوار کی شب افغان سرحد کے قریب ہوئی اور مارے جانے والوں میں شدت پسندوں کے پانچ کمانڈر بھی شامل ہیں۔
بیان کے مطابق یہ واقعہ ایسے علاقے میں پیش آیا جسے اب تک شدت پسندوں سے خالی نہیں کروایا جا سکا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں 19 شدت پسند مارے گئے اور جب فوجیوں نے ان کا پیچھا کر کے انھیں گھیرے میں لے لیا تو ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
پاکستانی فوج کے مطابق اس دھماکے میں سات فوجی مارے گئے، تاہم آئی ایس پی آر کی جانب سے ان فوجیوں کی شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
پاکستانی فوج نے حال ہی میں افغان سرحدی علاقوں دتہ خیل اور شوال میں حتمی کارروائیوں کا آغاز کیا ہے
خیال رہے کہ سکیورٹی ذرائع نے حال ہی میں کہا تھا کہ پاک افغان سرحدی علاقوں دتہ خیل اور شوال میں عنقریب حتمی کارروائیوں کا آغاز کر دیا جائے گا۔
اس کے بعد دتہ خیل میں ہونے والی ایک جھڑپ میں 12 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ بھی کیا گیا تھا۔
شمالی وزیرستان میں فوج کی طرف سے عسکری تنظیموں کے خلاف شروع کیے گئے آپریشن ضرب عضب کو ایک سال پورا ہونے والا ہے۔
فوج کے مطابق اس آپریشن کے نتیجے میں قبائلی ایجنسی کے 90 فیصد علاقے کو شدت پسندوں سے صاف کر دیا گیا ہے۔