بیجنگ: چین نے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے تعلق سے پھر سے بات چیت شروع کرنے پر زور دیتے ہوئے مذاکرات میں شامل تمام فریقوں سے آج اپیل کی کہ وہ ذمہ دار انہ موقف اختیار کریں اور کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے علاقے کی کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پر منعقد ہ ایک اکادمک فورم میں کسی ملک کا نام لئے بغیر کہا کہ ہم تمام فریقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جزیرہ نما اور شمال مشرقی ایشیا کے تئیں ذمہ دار انہ رویہ اختیار کریں اور کبھی بھی ایسا کوئی کام نہ کریں جس سے یہاں کشیدگی میں اضافہ ہو۔شمالی کوریا نے اس ہفتے طویل دوری تک مار کرنے کا اہل راکٹ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ راکٹ خلائی پروگرام کے لئے چھوڑ ا جا رہا ہے ۔ اس نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے نیوکلیائی ہتھیاروں کو مزید بڑھانے پر کام کر رہا ہے ۔ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ شمالی کوریا میں 10 اکتوبر کو حکمراں ورکرز پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر لمبی دوری کے بیلسٹک میزائل کا تجربہ بھی کیا جا سکتا ہے ۔اگرچہ اس طرح کے کسی بھی ٹیسٹ سے بین الاقوامی پابندیوں کی خلاف ورزی گے ۔
تاہم چین شمالی کوریا کے اس اکسانے والے رویہ سے ناراض ہے ، لیکن وہ جنوبی کوریا اور امریکہ کی طرف سے کی جانے والی فوجی مشقوں کے تعلق سے بھی سنجیدہ ہے کیونکہ اس سے خطہ میں کشیدگی میں اضافہ کا اندیشہ ہے ۔مسٹر وانگ نے کہا کہ اگر جزیرہ نما میں جنگ یا عدم استحکام کی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو اس میں کسی کا بھی فائدہ نہیں ہے . اگر نیوکلیائی تخفیف اسلحہ کے مسئلہ کوحل نہیں کیا جاتا ہے تو جزیرہ نما میں استحکام برقرار رکھنے کا کوئی راستہ نہیں ہے اور ان حالات میں شمال مشرقی ایشیا میں بھی امن قائم رکھنے میں مشکلات پیش آئیں گی۔